'سب سے پہلے پاکستان'
آٹھ سال قبل جب پاکستان کے فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے امریکی دباؤ کے سامنے سرِ تسلیم خم کرتے ہوئے افغان پالیسی پر 'یو ٹرن' لیتے ہوئے ' سب سے پہلے پاکستان' کی جو نئی اصطلاح متعارف کرائی تھی لگتا ہے وہ اب پاکستان کے لیے ایک پھندہ ثابت ہونے جا رہا ہے۔
حالانکہ 'سب سے پہلے پاکستان' کا نعرہ لگا کر انہوں نے علامہ اقبال کی فکری اساس کو غلط اور مولانا حسین احمد مدنی کو درست ثابت کر دیا تھا۔ تقسیم ہند سے قبل علامہ اقبال مذہب اور حسین احمد مدنی وطن کو ' قوم' کا لازمی جُز قرار دیتے رہے۔ یہ فکری اختلاف اس نہج پر پہنچا کہ علامہ اقبال نے فارسی کے ایک شعر میں مولانا حسین احمد مدنی کا ذکر کرتے ہوئے طنزاً کہا تھا کہ 'ایں حسین چی بوالعجبی است'
اب آٹھ سال گزر بھی چکے۔ جنرل ریٹائرڈ مشرف بھی اپنی اننگز کھیل کر پویلین لوٹ چکے ہیں لیکن 'سب سے پہلے پاکستان' کی اصطلاح ہے جو اب بھی اس ملک کا پیچھا نہیں چھوڑ رہی ہے۔
اوباما انتظامیہ کی جانب سے نئی افغان پالیسی کی تشکیل سے قبل ہونے والے اجلاسوں میں ایک اصطلاح جو بار بار امریکی فیصلہ سازوں کی زبانوں پر رہی وہ تھی 'سب سے پہلے پاکستان'، یعنی ان کا موقف تھا کہ اگر امریکہ نے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنی ہے تو اسے 'سب سے پہلے پاکستان' میں حقانی نیٹ ورک، افغان طالبان اور القاعدہ کے ٹھکانوں کا صفایا کرنا ہوگا۔
جب امریکی صدر براک اوباما نے اس نئی پالسی کا باقاعدہ اعلان کیا تو اس میں 'سب سے پہلے پاکستان' کی جھلک قدرے واضح دکھائی دی۔ پرویز مشرف اور ان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ نے آٹھ سال قبل 'سب سے پہلے پاکستان' کا جو پھندا ملک کی گردن میں ڈال دیا تھا لگتا ہے امریکہ اب اسے زور سے کسنے کا پختہ ارداہ رکھتا ہے۔