ایہہ کی ہوریا اے!
(جون تا جولائی دوہزار نو)
پنجاب کے وزیرِ جیل چودھری عبدالغفور کا لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ پر کسٹم کے عملے سے کسی جانکار کا سامان چھڑوانے پر جھگڑا۔ معاملہ یہ کہہ کر رفع دفع کہ وزیرِ موصوف کو کسٹم قوانین کا علم نہیں تھا۔
انہی چودھری عبدالغفور کی پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ق کی دو خواتین ارکان سے ہاتھا پائی۔ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب سینئر وزیر راجہ ریاض نے اپوزیشن کے رکن محسن لغاری کو غدار اور بھارتی ایجنٹ کہا۔ جواباً محسن لغاری کی حامی دو خواتین ارکانِ اسمبلی نے شہباز شریف غدار کے پلے کارڈ نکال لیے۔ اور وزیرِ جیل چودھری غفور ان خواتین سے الجھ گئے۔
چیف منسٹر شہباز شریف کے خصوصی معاون منور علی گل کے خلاف ایک پینتیس سالہ خاتون نے ریپ کا پرچہ کٹوا دیا۔ منور گل نے خصوصی معاون کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ اسمبلی کی رکنیت برقرار رکھی اور روپوش ہوگئے۔ ڈیڑھ ماہ بعد پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ نے اطلاع دی کہ یہ زنا بالجبر کا نہیں زنا بالرضا کا کیس ہے اور خاتون نے بھاری رقم لے کر مقدمہ واپس لے لیا ہے۔ اب بےچاری صوبائی حکومت کیا کرے۔ منور گل ایم پی اے کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف سازش ہوئی ہے۔
رکنِ پنجاب اسمبلی شمائلہ رانا کے خلاف کریڈٹ کارڈ چوری کا مقدمہ ۔ شمائلہ سے استعفی لے لیا گیا۔ وڈیو ٹیپس اور فون کالز ریکارڈ کے ہوتے ہوئے بھی شمائلہ بضد ہیں کہ ان کے خلاف سازش ہوئی ہے۔
گوجرہ پولیس نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے اور پنجاب کے وزیرِ مال حاجی محمد اسحاق کے خلاف ایک سڑک کے افتتاح کے موقع پر ہوائی فائرنگ کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا۔ حاجی اسحاق نے مبینہ طور پر اپنے حامیوں کو چھڑوانے کے لیے پولیس والوں کی چھترول کی۔ پیپلز پارٹی کے سینئر صوبائی وزیر راجہ ریاض نے وزیرِ اعلٰی شہباز شریف کو بتایا کہ یہ سب وزیرِ مال کے خلاف سازش ہے لہذا مقدمہ خارج کروایا جائے۔ وزیرِ اعلٰی نے مقدمہ خارج نہیں کروایا البتہ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کا تبادلہ ہوگیا۔
سرگودھا کے علاقے سلاں والی میں تحصیل ناظم راجہ چنگیز کیانی اور ان کے دو محافظوں کی ہلاکت کے الزام میں پیپلز پارٹی کے رکنِ صوبائی اسمبلی رانا منور غوث کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ منور غوث کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف سازش ہوئی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ بار کے دو وکلا گروہوں میں تصادم ، مارپیٹ، گھیراؤ اور تالہ بندی۔
لاہور کے علاقے اسلام پورہ کی سیشن عدالت میں ایک مقدمے کے سلسلے میں پیش ہونے والے پولیس افسر کی پانچ وکلاء نے مل کر جوتے کاری کی۔ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ وہ نہیں تھے بلکہ کالے کوٹ پہن کر کسی اور نے پولیس افسر کو کوٹا تھا۔ جس دن یہ واقعہ ہوا اس دن پنجاب کے وکلا سپریم کورٹ سے اظہارِ یکجہتی اور پرویز مشرف سے جواب طلبی کے حق میں یومِ احتساب منا رہے تھے۔
بھراؤو تے بھینوں! ایہہ کی ہوریا اے ؟
تبصرےتبصرہ کریں
اے سیاست ہو رئی اے تے اک دوجے دی اکھاں وچ دھول جھونکن دا عملی مظاہرہ ہوریا اے۔ (یہ سیاست ہو رہی ہے اور ایک دوسری ی آنکھوں میں دھول جھوکنے کا عملی مظاہرہ ہو رہا ہے۔)
سارے ثبوت سامنے، پھر بھی میں نہ مانوں کی رٹ۔۔۔
شرم کا مقام ہے۔۔۔
لیکن لگی روزی کو کون ٹھوکر مارتا ہے؟
سازش ہو رہي ہے۔
جو ہو رہا ہے بہت برا ہو رہا ہے۔
یہ ڈرامہ کریسی ہے۔
جب سے پاکستان ميں ميڈيا سرگرم ہوا ہے کچھ بھی کرنا عذاب ہوگيا ہے۔ اب آپ ہی بتائيں کيا عادتيں دو دن ميں جاتيں ہيں اور جائيں بھی کيوں۔ ليکن اس ميڈيا کا بھی تو کوئی علاج ہو۔ ايک آسان ترين حل يہ ہے کہ جو کرنا ہے تو کر لو اگر پتہ نہ چلا تو کيا ہی بات ہے اور اگر خبر لگ گئی تو کہہ ديں گے کہ دوشمنوں کی سازش ہے۔ پھر پھرتا رہے ميڈيا کنفرم کرنے کے ليے۔
اگر آپ اس بلاگ کا عنوان ’جمہوريت کے کرشمے‘ رکھ ديتے تو شايد عوام کو اگلی دفعہ ووٹ ديتے وقت کچھ ياد رہتا ليکن آپ بھی تو نہيں چاہتے کہ عوام کو شعور آئے کيونکہ عوام کو شعور آگيا تو قلمی يار بھی facts manipulation کی جرات نہيں کرسکيں گے اور نہ ہی ايک ايک قلم کار کو رشوت ميں ديے گئے دس دس پلاٹ، بچوں کے ليے بيرون ملک وظائف،اور ہر وزير کے ساتھ سو سو قلمی بدمعاشوں کے بيرون ملک جتھے کو عوام ہضم ہونے ديں گے۔ ان تمام عياشيوں کی بقا کے ليے سياستدان اور ميڈيا مل کر عوام کو جمہوريت جمہوريت کی لوری دے رہے ہيں۔
کبوتر لاکھ آنکھيں بند کر لے آخر کار بلی نے اسے اچک لينا ہے۔
یہ سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔ چاہے ن لیگ ہو یا پیپلز پارٹی۔ جب زرداری صاحب صدر ہو سکتے ہیں تو سب کچھ ہو سکتا ہے۔ حیرت اس بات کی ہے کہ ہوتا تو اس سے بھی زیادہ رہا ہے۔ اس بار یہ سب میڈیا پہ آ رہا ہے ۔ یہ کچھ غیر معمولی ہو رہا ہے۔
یہ وہ واقعات ہیں جو جمہوریت اور موجودہ سیٹ اپ کے خلاف چارج شیٹ کا حصہ بنیں گے۔
واقعی سازش ہی ہو رہی ہے.
سب سیاست کے کھیل ہیں یہ
محترم وسعت صاحپ
آپ سے بہتر کون بتا سکتا ہے کہ يہ کيا ہو رہا ہے۔ آپ ہی اس بلاگ کے جواب ميں ايک اور بلاگ لکھيں۔
اسلامی نظام ہی ميں ہرمسئلے کا حل ہے۔
تمام حديں پھلانگ لی ہيں اور الزام سازش؟ کون ہے اتنا فارغ آج کل جو سازشيں کرتا پھرے وہ بھی ايسے گريٹ لوگوں کے خلاف۔
جو لوگ مسلم ليگ ن کو اس ملک کا نجات دہندہ سمجھتے ہيں وہ بہت بڑی غلط فہمی ميں مبتلا ہيں۔ دراصل دونوں ايک ہی تھيلی کے چٹے بٹے ہيں۔
سب کچھ وہی ہے بس ميڈيا آزاد ہے۔
ہر شاخ پر الو بيٹھا ہے، بشمول ميڈيا۔