پالتو کتے کی موت پر
اعجاز بھٹی نیویارک میں اردو اور پنجابی کے جواں سال و مشہور شاعر ہیں۔ پچـھلے دنوں جو پنجابی کی ایک اور لکھاری اور افسانہ نگار رانی نگندر کا کتا مر گیا تو اس کی یاد میں اعجاز بھٹی نے غزل لکھ ڈالی۔
اعجاز بھٹی نے یہ غزل نیوجرسی میں کونڈوں کی دعوت پر ایک شاعر دوست کے گھر پر ہونے والے مشاعرے میں پڑھی۔ اعجاز بھٹی کی اجازت سے ان کی یہ غزل ان کے نام سے یہاں آپ کی عرض خدمت ہے کہ کیا آپ کو بھی اتنی دلچسپ لگی جتنی مجھے لگی تھی:
کرگیا مرکے دنیا سے کنارا کتا
اور جیتا بھی تو کیا کرتا بیچارا کتا
دیکھا انساں کو لڑتے تو کہا کتے نے
بن کے آؤں گا دنیا میں دوبارہ کتا
اپنے مالک کا وفادار تو تھا پہلے بھی
اب تو اندھوں کو بھی دیتا ہے سہارا کتا
اہل زر تو نہیں ہم پھریں کاروں میں
روز سڑکوں پر ہی پھرتا ہے ہمارا کتا
چوکیداری کے جو لائق بھی نہیں تھا پہلے
بن کے حاکم وہ بیٹھا ہے آوارہ کتا
بعد شادی کے تو لگتا ہے زباں منہ میں نہیں
کس قدر شور مچاتا تھا کنوارا کتا
جن کی اولاد انہيں بوجھ سمجھ لیتی ہے
اپنی ماں باپ کی آنکھوں کا ہے تارا کتا
ایک کتے پہ بھلا اور میں کیا کیا لکھوں
کتا کتا ہے ہمارا یا تمہارا کتا
اب تو انسان ہی انساں کا لہو پیتا ہے
کیسے کر پائے گا اعجاز گزارا کتا
تبصرےتبصرہ کریں
حسن بھائی! جو حال شہر ’قائد‘ کا ہے وہاں گوليوں کی تڑ تڑ سن کر ايک کتا دوسرے کو کہتا ہے ’بھاگ چلو ورنہ انسان کی موت مر جاؤ گے‘۔
جتنی عزت کتوں کی ہم نے مغرب ميں ديکھی ہے تو واقعی کتے کو بے توقير سمجھنے پر ندامت اور افسوس ہونے لگا ہے۔ اب جو پاکستان ميں غصے ميں گلا کرتے ہوئے کہتے تھے کہ ’يہ کيا کتوں جيسی زندگی ہے‘ تو اس بات کو سوچ کر ہنسی آتی ہے۔
واہ واہ، لاجواب! چھاگيا کتا، ادھر بھی ادھر بھی کتا، ميرا پيارا کتا۔
حسن صاحب! بہت بہت مباركباد!! آپ نے كيا اچھی غزل پيش كی ہے۔ موجودہ انسانی معاشرے كی اس سے بہتر منظر كشی ممكن نہيں۔ انسان اگر اپنا فرض منصبی بھول جائے تو كتوں سے بھی بدتر ہوجاتا ہے۔
حسن صاحب کتنے بے آواز شکوے ہيں ايک کتے کی کہانی يا نظم ميں چھپے اس اشارے پر جو انسان پر کنايتاً کيا گيا ہے، کيا بات ہے آپ کی!
شاعر نے کچھ زيادہ ہی انسان کو گرا ديا ہے۔
جو مارتا ہے وہ بھی ہے آدمی
جو بچاتا ہے وہ بھی ہے آدمی
نظم ویسے اچھی ہے ۔۔۔۔
امریکی کتے ہوں یا گلوکار وہ اتنے خوش نصیب تو ہیں ہی کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی شان میں یا تو غزل کہہ دی جائے یا ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے ۔۔۔۔