تو کیا ہوگا؟
یکم مئی سے پاکستان میں پٹرول انہتر روپے لیٹر ہوگیا۔ یوں اچھے وقتوں میں جو مفلوک الحال مزدور کپڑوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا لیتا تھا، اب اس سہولت سے بھی گیا۔
اس وقت وزارتِ خزانہ مسلم لیگ ن کے پاس ہے جو ججوں کی غیر مشروط بحالی کے مطالبے میں پیش پیش ہے۔ جبکہ وزارتِ قانون پیپلز پارٹی کے پاس ہے جس کا کہنا ہے کہ اسے اٹھارہ فروری کو عوام نے ججوں کی بحالی کے لیے نہیں، روٹی کپڑے اور مکان کے لیے ووٹ دیا۔
لیکن اگر جج بھی بحال نہ ہوئے اور روٹی، کپڑا اور مکان بھی نہ ملا تو کیا ہوگا۔ پاکستان میں پانچ برس تک حکومت کرنے کی عیاشی بہت کم میسر ہے۔ لہذا جو مسئلہ حل ہو سکتا ہے حل کر لیں۔ پہلے اور بعد کی بحث میں نہ پڑیں۔ ورنہ پچھلے ساٹھ برس سے یہی سننے میں آ رہا ہے کہ 'اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں مدتِ اقتدار پوری نہیں کرنے دی۔ ہم تو اپنے منشور پر عمل کرنے کا پورا ارادہ رکھتے تھے، مگر علاقائی حالات اور عالمی قیمتیں ہمارے بس سے باہر ہیں۔ ہمارے پاس کوئی الہ دین کا چراغ تو نہیں کہ راتوں رات مسائل حل کر لیں۔ عوام تھوڑا سا اور صبر کریں۔ ایک بار پھر ہم پر اعتماد کریں۔ انشااللہ جلد خوشخبری ملے گی۔'
تبصرےتبصرہ کریں
’ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات‘
کوئی بات نہیں تيل و پيٹرول مہنگے ہو گئے تو ہر گھر ميں کم از کم ايک پنکھا تو ہوتا ہی ہے۔ يہ بات اور ہے کہ چلتا نہ ہو کيوں کہ بجلی بھی تو نہيں ہے۔ پنکھے سے لٹک جائيں گے۔ نيٹی جيٹی کے پل پر سے چھلانگ لگا سکتے ہيں۔ بس کی چھت سے بھی خودکشی ہو سکتی ہے۔ آپشنز بہت ہيں، کيا ن کيا پی سب ويسے ہی ہیں جيسے پہلے تھے اور ججز، زرداری اور نوازشريف کا نام پڑھتے سنتے ہی آجکل ميری حالت غير ہو جاتی ہے اور ايسا لگتا ہے کہ بس پاکستان دبئی بننے لگا تھا کہ ججز کا مسئلہ آگيا۔ مہنگائی، غربت، بےروزگاری تو جيسے عوام کی عياشيوں کا نام ہے!
وسعت بھائی، اکبر الہ آبادی ياد آ گئے،
’بات مرنے کے بعد کيا ہوگی
احباب کھائیں گے پلاؤ فاتحہ ہوگی‘
معاملہ کچھ يونہی لگتا ہے۔ غلطياں شروع ہیں اور 58 بی 2 کے واسطے گنتی شروع ہو چکی ہے۔ جو صدر نامزد کرتے ہيں وہی اپنا حکم منواتے ہیں۔
مجھے تو چہرے بدلنے سے کوئی فرق محسوس نہیں ہو رہا۔۔۔
سعت صاحب پیٹرول مہنگا ہونے میں حکومت کا کیا قصور ہے؟ عالمی منڈی میں کروڈ تیل کی قیمت ایک سو انیس ڈالر ہو گئی ہے یعنی حکومت کو تیل اڑتالیس عشاریہ چھ چار روپے کا خریدنا پڑتا ہے۔ پھر ڈیوٹی، رفائینِنگ اور ٹرانسپورٹ ملائیں تو قیمت نوے سے اوپر چلی جاتی ہے۔ اب اس میں حکومت کیا کرے؟
یعنی ’غریب مکاؤ‘ مہم بھی متاثر ہو گی اس منگہائی سے؟ ’غربت مکاؤ‘ مہم تو فیل ہو ہی چکی ہے۔ باقی جی یہ اسٹیبلشمنٹ ہے کیا؟ سانوں وی تے پتہ چلے۔
آداب! وسعت بھائی لگتا ہے آپ کو خواہ مخواہ ہی رونے کی عادت ہے ورنہ اپنے پاکستان میں سوائے ايک جنس (لوگوں کی جان) کے سستا ہی کيا ہے؟ بس ايک اس کی ارزانی ختم ہو تو بھی بات بنے۔ جن کے اپنے بڑے بڑے پيٹ ہی کبھی نہ بھريں، عوام کو کيا خاک ديں گے۔۔
’سادگی سے تم نہ سمجھوگے ترک دينا کا سبب
ورنہ يہ درويش ہیں پردے میں دنيادار بھی۔۔۔‘