گیارہ ستمبر کی آگ
یہ صرف ستمبر کی صبح نیویارک شہر میں نہیں ہوئی تھی بلکہ اس دن سے لیکر آج تک گیارہ ستمبر انسان کی انسان کے ساتھ ہر روز ہر جگہ ہو رہی ہے۔ دنیا کے ہر ہوائي اڈے پر، ہر پُر کیے جانے والے کاغذ پر، دفتر اور بازاروں میں، عراق میں افغانستان میں، دارفور میں، پاکستان میں، انسان کی شکلوں، آنکھوں اور بالوں کے رنگ اور ناموں پر۔
’ہر پـچیس سال کی عمر سے لیکر پینتیس برس کا مسلمان امکانی مشتبہ مذہبی دہشتگرد ہو سکتا ہے‘ نیویارک کی پولیس نے کہا۔ بلکل ایسے جیسے ہر یہودی پیلا ستارہ پہننے کے واجب گردانا گیا تھا۔ بلکل ایسے جیسے اس دن پنجابی کی افسانہ نگار رانی اپنے افسانے میں کہہ رہی تھیں ’ یہ کوئی بجھنے بجھانے والی آگ نہیں تھی پر ایک اور قسم کی آگ تھی جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا‘۔
ہاں یہ آگ تھی انسان سے انسان کی نفرت کی آگ، تعصب کی آگ اور شک شبے کی آگ۔ کوئي اس آگ میں خدا کے نام پر تو کوئي وطن و قوم کے نام پر جل رہا ہے۔ قتل ہو رہا ہے، ہر روز ہر جگہ ہزیمت سے گز رہا ہے۔
ذرا سوچو تو اگر گيارہ ستمبر نہ ہوئي ہوتی تو مشرف بھی پاکستان کو گائے سمجھ کر اس پر چیتے کی کھال پہنے سواری نہ کر رہے ہوتے اور نہ ہی جارج ڈبلیو بش دوسری بار امریکہ کے صدر بنے ہوتے۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ پر سالانہ دس ارب ڈالر کی امداد جس میں سے اب ایک بڑا حصہ پاکستان کی جرنیل شاہی کھا رہی ہے۔ ملک پاکستان کی اتنی رقم تو بینظیر بھٹو اور زرداری ہتھیانے کیلیے جرنیل شاہی سے سودا طے کیے ہوئے ہیں۔
اس سے قبل ڈالر جہاد میں پاکستان کی ملٹری، ملاں اور مجاہدین مل کر ہاتھ صاف کر رہے تھے۔
مے اور عورت کی حکومت حرام ، حلوہ اور خود کشی حلال!
یا شیخ! تو اپنی اپنی دیکھ۔
تبصرےتبصرہ کریں
بھولے بادشاہو! آپ کیا بات کرتے ہیں ۔۔۔۔ گیارہ ستمبر کے واقعات کو آپ پاکستان پر آمریت سے منسلک نہ کریں۔ گیارہ ستمبر جیسے واقعات ہوں یا نہ ہوں اپنے اوپر آمریت کسی نہ کسی طور پر مسلط رہے گی کیوں کہ باقی ملکوں کی فوج ہوتی ہے لیکن یہاں پر تو گنگا ہی الٹی بہہ رہی ہے ۔۔۔ یہاں تو فوج کا ملک ہے۔
حسن صاحب، نو گيارہ کی تباہ کاريوں سے حاصل شدہ نتائج کی توقع شايد اس کے برپا کرنے والوں کو بھی نہ ہو گی اور ميرے خيال ميں ا س کا جس ملک کو بلاواسطہ نقصان پہنچا ہے وہ ہے ملک پاکستان۔ جس نے ملک کو ظاہری طور تو تباہ نہيں کيا ليکن باطنی طور پر آمرانہ طرز حکومت کی طوالت، ملک کی سالميت اور يکجہتی کو کاری ضربيں لگانے کا باعث ضرور بنا ہے۔
گیارہ ستمبر ہو يا ک کوکوئي اور دن پاکستان بنا ہی فوج کے لیے ہے۔۔۔
گيارہ ستمبر کا واقع ايسے ہی ہے جسے ہمارے ھان ايک بد معاش جب غريب اور شريف آدمی کو گالياں اور مار رہا ہوتا ہے تو اگر کوئی ہمت کر کے چھوڑوانے کی کوشش کرتا ہے تو وہ اس طرح کرتا ہے وہ بھی غريب کو گاليان نکالتا ہے اور بدمعاش کو کہتا ہے ’جناب چودھری صاحب يہ ہے ہی بےوقوف، جاہل ہے۔ آپ تو عقل مند ہيں آپ معاف کر دو اس کو‘ اور بدمعاش آخری جھٹکے میں اسے خوب مارتا ہے۔۔۔