| بلاگز | اگلا بلاگ >>

'پیپلی لائیو'، ایک عالمی وبا

اصناف: ,

نعیمہ احمد مہجور | 2010-11-26 ،14:02

برطانیہ کے میڈیا پر پرنس ولیم اور کیٹ مڈلٹن کی شادی کی خبر اس قدر چھائی ہوئی ہے کہ جیسے شاہی خاندان میں پہلی بار کوئی شادی ہو رہی ہے اور جس سے چھ کروڑ سے زائد آْبادی والے اس ملک کے تمام مسائل حل ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے۔

ویسے بھی کیپٹلسٹ سوسائٹی میں لوگوں کو صرف اچھی خبروں کی عادت پڑ جاتی ہے۔ غریبی، بیماری، جنگ وجدل انہوں نے شاید اب تیسری دنیا کے ملکوں کے لیے چھوڑ دیئے ہیں۔

برطانیہ میں کچھ عرصے سے زیادہ تر خبریں صرف اقتصادی بدحالی سے متعلق ہوتی ہیں جس میں نوکریوں کی کٹوٹی سے لے کر طلبا کے ٹیوشن فیس میں اضافہ اور معاشی طور کمزور خاندانوں کو حکومت کی مالی معاونت کم یا بند کرنے تک محدود ہوتی ہیں۔

ایک اخبار نے طلباء کے پرتشدد جلوس کو دیکھ کر یہاں تک لکھ دیا کہ یہ احتجاج اور مظاہروں کی شروعات ہے کیونکہ معاشی بدحالی سے عام لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

ظاہر ہے جب ایک اسامی کے لیے آٹھ افراد قطار میں کھڑے ہوں، نو ہزار کی ٹیوشن فیس دینے کی سکت نہ ہونے کے سبب بیشتر طلباء اپنی تعلیم ادھوری چھوڑنے پر مجبور ہوں اور بیشتر تکنیکی ماہر ملک چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں ملازمت کے لیے جا رہے ہوں تو حالات کی سنگینی کو محسوس کیا جانا مشکل نہیں۔

ایسے میں شاہی شادی کی خبر کیا آئی کہ حکومت سے لے کر عام لوگ شادی کے مختلف پہلوؤں پر نہ صرف تبصرے کرنے بیٹھ گئے بلکہ حکومت نے شادی کے روز چھٹی کا اعلان بھی کر دیا۔ ہوسکتا ہے کہ مخلوط حکومت بھی اس طرح کی خبر کی تاک میں تھی تاکہ اس کو طلباء کے احتجاج، بچے کھچے کارخانوں کے بند ہونے کے بعد بڑھتی ہوئی بےروزگاری کے مسائل سے کچھ وقت کے لیے چھٹکارا مل سکے۔

اقتصادی بدحالی کے اس دور میں شاہی خاندان شادی پر بیس ملین پونڈ خرچ کرنے کا اعلان کرتا ہے تو حکومت واہ واہ کرتی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی دہراتی ہے کہ اس ملک پر نو سو باون ارب پونڈ کا قرضہ ہے۔ یہاں کرسمس شاپنگ پر تقریباً سنتیس ارب پونڈ، افغانستان میں سال رواں میں پانچ بلین پونڈ خرچ ہو رہا ہے اور آئرلینڈ کو معاشی پحران سے نکالنے کے سلسلے میں تقریباً سات ارب پونڈ کا قرضہ دینے کی پیش کش بھی ہو رہی ہے۔

بقول ایک دوست کے کیپٹلسٹ سوسائٹی میں ہر معاملے میں تضاد ہوتا ہے اور حکومتیں تضاد برقرار رکھنے میں یقین رکھتی ہیں۔

یہاں اقتصادی بد حالی ہے یا خوشحالی وہ تو حکومت ہی جانتی ہے مگر میڈیا شاہی شادی کی خبر کو جس طرح پیش کر رہا ہے اس سے واقعی اقتصادی مسائل پر سے عام لوگوں کی توجہ ہٹ گئی ہے۔ وہ شادی کے ہر پہلو پر گفتگو کر رہے ہیں۔

ایک مقامی ریڈیو نے شہزادی ڈیانا اور شہزادہ چارلس کی شادی پر جو اس صدی کی مقبول ترین شادی تصور کی جاتی رہی ہے سیر حاصل بحث کی۔ شادی، علیحدگی اور پھر ڈیانا کی حادثے میں موت پر ایک خاتون کا انٹرویو ہوا جس کی شادی اسی روز ہوئی تھی جس روز ڈیانا کی ہوئی، خاتون بھی اب طلاق شُدہ ہیں۔ ریڈیو میزبان شاید ان سے پوچھنے ہی والا تھا کہ جس طرح ڈیانا حادثے میں ہلاک ہوئیں اسی طرح آپ کی موت کیوں نہیں ہوئی کیونکہ آپ کی اور ڈیانا کی تقدیر ایک سمت میں چل رہی ہے۔ میں نے فوراً اپنا ریڈیو بند کردیا۔

اصل میں امیر ملکوں کو 'پیپلی لائیو' کی شدید بیماری لاحق ہے حالانکہ ہم یہ سمجھے تھے کہ غریب ملکوں میں میڈیا کی نئی نئی آزادی کی وجہ سے یہ مسئلہ ابھی برقرار ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 17:16 2010-11-26 ,Dr Alfred Charles :

    نعيمہ جي! يہ سب ہمارے مجموعی رويوں کا عکس اور حقيقت ہے

  • 2. 5:58 2010-11-27 ,Athar Massood Wani :

    آپ نے تواتر سے کشمیر سے متعلق کئی بلاگ تحریر کئے،اس کی روشنی میں توقع تھی کہ اب آپ کشمیر ستے متعلق برطانیہ کے کردار پر بات کریں گی کیونکہ یہ برطانیہ ہی تھا جس نے کشمیر کو انسانوں سمیت فروخت کر دیا۔کشمیر پر بھارت کے قبضے میں بھی برطانیہ کی معاونت شامل رہی۔لیکن آپ نے اس معاملے پر بلاگ تحریر کیا ہے جس سے برطانوی شہریوں کو ہی دلچسپی ہے۔ہائے کشمیر اور کشمیری جن کے مسئلے پر کبھی کبھی بات ہوتی ہے

  • 3. 7:47 2010-11-27 ,شاحر خان :

    جب حکوميں مشکل ميں ہوتی ہيں تو انکو عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کيليۓ کسی دوسرے موضوع کی تلاش ہوتی ہے اگر وہ اچھی خبر ميں مل جاۓ تو بہتر ورنہ پھر وہ خود ہی کوئ بڑا واقع کروا کر عوام کی توجہ اسطرح ہٹا ديتی ہے- چليں برطانوی حکومت کو ايک اچھا بہانہ مل گيا-

91ȱ iD

91ȱ navigation

91ȱ © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔