ڈگری وگری کیا!
بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کی یہ بات دل کو چھو گئی کہ ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے۔ چاہے اصلی ہو یا جعلی۔
ویسے بھی جس ملک میں ہزاروں بھوت (گھوسٹ) سکول ہوں۔ جہاں ایک رات پہلے امتحانی پرچے آؤٹ ہو کر مارکیٹ میں بکتے ہوں۔ جہاں یونیورسٹیوں کے اساتذہ اس بات پر احتجاج کریں کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن پی ایچ ڈی کے خواہشمند امیدواروں کے لیے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جی آر ای ٹیسٹ لازمی کیوں قرار دے رہا ہے۔ جہاں آئی سپیشلسٹ کی سیٹ پر گائنا کالوجسٹ کی پوسٹنگ ہوجاتی ہو۔ وہاں اصلی ڈگری کیا اور جعلی ڈگری کیا۔ جہاں عدالت سے جاری ڈگری کو کوئی گھاس نہ ڈالتا ہو وہاں بی اے کی ڈگری کیا بیچتی ہے۔
علم کا مطلب ہے جاننا۔ پاکستانی سسٹم کو چلانے والے بخوبی جان چکے ہیں کہ ڈگری وگری کے پیچھے محض کنگلے بھاگتے ہیں۔ پیٹ بھرے تو انہیں نوکر رکھتے ہیں۔
ایں جہالت بزورِ بازو نیست!
تبصرےتبصرہ کریں
محترم وسعت اللہ خاں صاحب کو ساڑھے سات ماہ بعد بلاگ صفحہ پر واپس نمودار ہونے پر جی آیاں نوں۔
ڈگری وگری کے پیچھے محض کنگلے بھاگتے ہیں۔ پیٹ بھرے تو انہیں نوکر رکھتے ہیں۔ سچ کہتے ہو، وسعت اللہ صاحب - - - کيا بنے گا اس ملک کا؟
اتنا سچ کیوں لکھتے ہیں آپ کو ڈر نہیں لگتا کہ اس قوم کا یا اس کے لیڈران کا سویا ہوا کہیں ضمیر نہ جاگ جائے۔ پڑھے لکھے پنجاب کے تعلیمی ادارے جو ملک اور اس سے باہر اپنا نام بنانے میں کامیاب ہوگئے تھے وہ اس وقت سب سے زیادہ جعلی ڈگریاں جاری کرنے میں اول آئے ان کو بھی تو کوئی پوچھے۔
اصل ميں پاکستان ميں ايسے افراد کی تعداد قدرے کم ہے جو علم اور دنياداری کو ساتھ ساتھ لے کر چلتے ہيں اور اس کے ليۓ سند يافتہ ہونا ضروری نہيں۔بلکہ ميں نے ايسے ان پڑھ ديکھے ہيں جو پڑھے لکھے لوگوں کے مقابلے ميں زيادہ سلجھی ہوئی بات کرتے ہيں اور ايسے ڈگری ہولڈر بھی مليں گے جنہيں يہ بھی معلوم نہيں کہ زمين گول ہے ۔اتنی بڑی بڑی ہستياں دنيا ميں گزری ہيں کيا ان سب کے پاس ڈگرياں تھيں؟ آپ کسی شخص سے صرف چند منٹ بات کريں تو اس کی ذہنی قابليت کا پتہ چل جاتا ہے اس ليۓ اگر ڈگری کی بجاۓ ہر اس شخص کا جس نے اليکشن لڑنا ہو اليکشن کميشن اس کا چھوٹا سا انٹرويو کرکے نارمل انسان کی ڈگری جاری کردے تو يہ زيادہ موزوں ہو سکتا ہے۔
جناب آپ جب بھی کوئی موضوع چنتے ہيں زبردست ہوتا ہے