'کیا تم نے مساج کروایا؟'
میں گزشتہ ہفتے تھائی لینڈ سے واپس آیا تو تقریباً ہر دوست نے پہلا سوال یہی کیا کہ 'مساج کروایا'؟
ان کا یہ سوال بے جا بھی نہیں کیونکہ آپ میں سے جو بھی تھائی لینڈ گیا ہو وہاں ہر گلی محلے میں بڑے پیمانے پر مساج سینٹر دیکھ کر خود ہی دل کرتا ہوگا کہ کیوں نہ مساج کرایا جائے۔
بڑی تعداد میں مساج گھر دیکھ کر پہلے تو میرے ذہن میں آیا کہ آخر تھائی یا تھائی لینڈ آنے والے سیاح آخر ایسا کیا کام کرتے ہیں کہ انہیں اتنی تھکاوٹ ہوتی ہوگی کہ تمام مساج سینٹرز میں گلشن کا کاروبار چلتا ہو؟۔
لیکن ہر مساج سینٹر میں پانچ دس مساج کرنے والی لڑکیاں دیکھ کر اور ان میں سے کچھ سے بات کرکے معلوم ہوا کہ کوئی مساج سینٹر ایسا نہیں جہاں ہر روز کوئی گاہک نہ آئے۔ بظاہر ایسا لگا کہ تھائی لینڈ میں جسمانی تھکاوٹ اتارنے کی خاطر مساج کرانے سے زیادہ یہ ایک فیشن ہے۔
تھائی لینڈ میں سیاحت کی صنعت ملکی آمدن کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے اور بڑے بڑے ہوٹلز کے علاوہ بازاروں میں بھی مساج سنٹر عام ہیں۔
بعض مقامی لوگوں نے بتایا کہ یورپی اور عرب ممالک سے زیادہ تر سیاح آتے ہیں اور تھائی لڑکیوں سے شادی کرکے یا انہیں 'گرل فرنڈ' بنا کر اپنے ممالک لے جاتے ہیں اور تھائی لڑکیوں میں بھی باہر جانے کا جنون سوار ہوتا ہے۔
شاید یہی وجہ تھی کہ بعض پچاس یا ساٹھ سال کی عمر کے 'گوروں' کے ساتھ اٹھارہ بیس سال کی عمر کی لڑکیاں کلبز اور دیگر مقامات پر گھومتی نظر آئیں۔ ایک دوست نے کہا 'یہاں سب چلتا ہے'۔
تھائی لینڈ میں اکثر ٹی وی چینلز اور اخبارات ان میں ایک اشتہار 'Holy Bra' ہولی برا دیکھنے کو ملا۔ اس اشتہار کے مطابق 'ہولی برا' کی خاصیت یہ ہے کہ اس سے نسوانی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ اشتہار ایسا عام لگا جیسا کہ کچھ عرصہ پہلے تک پاکستان میں مردانہ قوت بڑھانے کے اشتہارات ہوا کرتے تھے۔
تبصرےتبصرہ کریں
پاکستان ميں خير ہر بيماری کا علاج ديواروں پر لکھا ہوا ملے گا۔ تھائی لڑکيوں کے جنون کا سن کر کچھ حيرت ہوئی کہ ايسا بھی کيا کہ سب کچھ چھوڑ کر چل ديے۔ اس کا ہلکا سا تجربا ہميں سوشل نيٹورکنگ سائٹس پر ہوا۔ ويسے اب ہمارا بھی يہی سوال ہے؟
آپ نے مساج کيوں نہيں کروايا؟ يا آپکو فرصت نہيں ملی کلبنگ سے، مساج کا فيشن تو تھائی لينڈ سے بھی پاکستان ميں شروع ہوا تھا، رات کے ڈھائی، تين بجے تک بھی ہمارے مساجرز اکا مالشئيے گھومتے رہتے ہيں روڈز پر، قائد کے مزار کے باہر تو تھائی لينڈ کھلا رہتا ہے۔ خير آپ کتنی ہولی براز لےکر آئے، نيکی عام کرنے کيلیے اور ايسی ہولی براز بھی ڈھيروں مل رہی ہيں سنڈے بازار ميں۔۔۔ ايسے ہی بی بی سی کے خرچے کروادیے، پہلے اپنے ہی شہر کا چکر لگا ليتے اور مجھے تو ان تبصروں کا سوچ سوچ کر ہی بہت مزا آرہا ہے جو مومنين غيور بھائی بہن بھيجيں گے اس بلاگ پر۔۔۔
افسوس اس بات کا ہے کہ اتنا لمبا بلاگ پڑھنے کے بعد بھی اس سوال کا جواب نہ مل سکا کہ تھائی لینڈ میں 'کیا تم نے مساج کروایا؟'
اب اسلام آباد کے چینی مساج سینٹر کے بارے میں کیا رائے ہے؟ کیا ھم بھی اس انڈسٹری کو فروغ نہ دیں، زر مبادلہ کمانے کے لیے؟
تو آپ کے دوست اور کيا پوچھتے کہ آپ تبليغ کرکے آئے ہيں؟ جيسی صحبت ويسی باتيں ہی ہونگيں۔ ويسے مساج تو اسلام ميں بھی جائز ہے اگر برائی نہ ہو ۔۔۔