'امریکہ خوب تر ملک است'
پہلے تو ایک واقعہ سنیے۔ ایک افغان کسی کام کے سلسلے میں ہندوستان گیا جہاں اس سے حلوہ چوری کرنے کے الزام میں دھر لیا گیا۔ حکومتِ وقت نے مروجہ قانون کے تحت سزا کے طور پر اس کا سر منڈھوایا، گدھے پر بٹھایا اور بچوں کی تالیوں کی گونج میں سرِ بازار پھرایا۔
ہندوستان سے واپسی پر کسی دوست نے پوچھا 'ہندوستان چی طور ملک بود' ( ہندوستان کیسا ملک تھا۔) تو اس نے جواب دیا 'ہندوستان خوب تر ملک بود، خوردن حلوہ مفت، تراشیدن بال مفت، سواری خر مفت او چکچکہائے کوچکان مفت، ہندوستان خوب ترملک بود۔' (ہندوستان بہترین ملک تھا۔ حلوہ کھانا مفت، سر کے بال کٹوانا مفت، گدھے کی سواری مفت اور بچوں کی تالیاں بجانا مفت، ہندوستان بہترین ملک تھا۔'
یہ واقعہ مجھے امریکی شرائط پر مبنی کیری لوگر بل کی منظوری کے بعد پاک امریکا تعلقات کی نوعیت پر یاد آیا کہ 'امریکہ خوب تر ملک است۔۔' ( امریکہ بہترین ملک ہے۔)
تبصرےتبصرہ کریں
’شاید کبھی خلوص کو منزل نہ مل سکے
وابستہ ہے مفاد ہر ایک دوستی کے ساتھ‘
آپ کا بلاگ بہت اچھا ہے مگر اگلی بار کوشش کرنا کہ کسی قوم کی دلآزاری نہ ہو۔ شکريہ
بہت خوب، جناب نے دل خوش کر دیا۔
پرانے زمانے میں اس طرح کے فارسی والے لطائف ہوا کرتے تھے۔ اب ہم انگریزی میں ایس ایم ایس کرتے ہیں۔ ہر زمانے میں امپورٹڈ مال، ادب بھی، مذہب بھی، مشینری بھی۔
واہ کیا بات ہے۔ بہت ہی کم لفظوں میں جتنی جہتوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ بس یہ کہنا ہی کافی ہے۔ پڑھنے والوں ’سمجھ تے تسی گئے ہو‘۔۔۔۔۔کہ سمجھ تو آپ گئے ہیں۔
واہ جی واہ کیا بلاگ ہے۔ لیکن حلوہ حکمران کھا جاتے ہیں اور منہ کالا کر کے گدھے کی سواری عوام کو کرائی جاتی ہے۔