| بلاگز | اگلا بلاگ >>

'کیونکہ ظالمو۔۔۔۔ قاضی جا رہا ہے۔'

سوات میں لڑکی کو کوڑے مارنے کی ویڈیو کے بارے میں زیادہ تر تو یہ کہا گیا کہ یہ اسلام کو بدنام کرنے کی سازش تھی لیکن کئی اور نے بھی ہاتھ اٹھایا اور کہا کہ یہ سازش اصل میں ہمارے خلاف تھی۔ جیالوں نے کہا کہ یہ چار اپریل کو بھٹو کی برسی سے توجہ ہٹانے کی سازش تھی۔ اے این پی کی حکومت نہ کہا کہ یہ سوات امن معاہدہ کے خلاف سازش تھی، طالبان نے پہلے کہا کہ کوڑے لگانے میں کیا برائی ہے پھر انہوں نے سازش سازش کا شور سنا اور کہ دیا کہ یہ ان کے خلاف سازش تھی۔ لگتا ہے جس کو کوڑے لگے اسکے علاوہ سب اس سازش کے متاثرین ہیں۔ لیکن میری ادنیٰ رائے میں اس سازش کا براہ راست نشانہ قاضی حسین احمد بنے ہیں۔

بیس سال سے زائد عرصے تک جماعت اسلامی کے امیر رہنے کے بعد وہ گذشتہ ہفتے جب اپنا منصب سید منور حسن کو سونپ رہے تھے تو یہ ویڈیو جاری کردی گئی اور میڈیا میں ایسا ہلڑ اٹھا کہ کوئی اینکر پرسن، کوئی کالم نگار قاضی صاحب کے 20 سال کے کارناموں کو یاد نہ رکھ سکا۔ کسی کو یہ یاد نہ آیا کہ کیسے قاضی صاحب نے 'ظالمو قاضی آرہا ہے' کا نعرہ لگا کر جماعت کو عوامی رنگ دینے کی کوشش کی۔ پاسبان اور شباب ملی نامی تنظیمیں شروع کرکے قوم کے گمراہ نوجوانوں کو راہ راست پر لائے اور ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے پکڑائے۔ عمران خان سے کئی دیگر دلچسپیاں چھڑوا کر اسے ایمان کے نشے سے سرشار کیا۔ قوم و ملت کے اعلیٰ تر مفاد کے لیے مشرف تک کی حمایت کر ڈالی۔ اور یہ تو شاید انہیں خود بھی یاد نہ ہو کہ انہوں نے کتنی دفعہ لانگ مارچ اور دھرنوں کی دھمکی دی اور کتنی دفعہ واپس لی۔

قاضی حسین احمد نے جب جماعت اسلامی کی قیادت سنبھالنے کے بعد عوامی سٹائل اختیار کیا تو ان سے جلنے والوں نے کہا کہ وہ سلطان راہی کی کاپی کر رہے ہیں۔ اب زمانہ چونکہ آگے جا چکا ہے اسلیے سید منور حسن کو شان کا انداز اپنانا ہوگا۔ سلطان راہی گنڈاسے سے انصاف دلاتا تھا اور جاگیرداروں کو للکارتا تھا لیکن شان کلاشنکوف کی زبان میں بات کرتا ہے اور خودکش بمباروں کے حق میں ڈائیلاگ بولتا ہے۔ سنا ہے انگریزی اور اردو دونوں سلطان راہی سے بہتر ہے۔ سید منور حسن بھی دونوں زبانیں بہت روانی اور فراوانی سے بولتے ہیں اور آنے والے دنوں میں ہمیں انکے خیالات عالیہ سننے کو ملتے رہیں گے۔ بلکہ انہوں نے آغاز ہی کھڑاک سے کیا ہے اور کہا کہ سوات کی لڑکی کا ماتم کرنے والے ڈاکٹر عافیہ کی بات کیوں نہیں کرتے۔ شان کی فلموں میں مکالمے کا وقت نہیں ہوتا ورنہ اعداد و شمار سے یقیناً ثابت کیا جاسکتا ہے کہ گذشتہ دو سال میں بے نظیر بھٹو کے بعد سب سے زیادہ میڈیا کوریج اگر کسی خاتون کو ملی ہے تو وہ ڈاکٹر عافیہ ہیں۔

لیکن میڈیا کو اس وقت ایسی فضول بحث میں نہیں پڑنا چاہئیے اور اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کا پول کھولنے کے درمیان ایک بریک لے کر قاضی صاحب کی خدمات کا اعتراف کرنا چاہئیے کیونکہ ظالمو۔۔۔۔ قاضی جا رہا ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 18:32 2009-04-08 ,Muhammad Riaz :

    قاضي صاحب کے جانے سے ثابت ہوا کہ جماعت ايک جمہوری پارٹی ہے۔ آپ کيچڑ اچھال ليں مگر يہ سچ ہے کہ وہ سياست کے طرم خانوں کو جمہوريت کا سبق سکھا گئے ہيں۔ انہوں نے کسی بلاول کا انتخاب نہيں کيا۔ قائد نہيں کہلائے۔ لائف ٹائم چيرمين نہ ہوئے۔ خاموشی سے دوسروں کيليے جگہ چھوڑ دي۔

  • 2. 19:40 2009-04-08 ,H:Majid :

    جناب حنيف صاحب، اس بلاگ کی شکل ميں ايسی آزاد نظم شايد ہی کوئی لکھ سکے۔ سبحان اللہ

  • 3. 20:08 2009-04-08 ,عبدالوحيد خان ، برمنگھم (يوکے) :

    قاضی صاحب نے يقيناً اپنی جماعت کو بہتر يا فعال اورمتحرک قيادت فراہم کی ہوگی کیونکہ وطن عزيز ميں ’ظالمو قاضی آرہا ہے‘ جيسے نعروں سے نہ تو ظالم اپنے مظالم سے بازآئے اور نہ ہی مظلوم کی دادرسی ہوئی۔افسوس کہ مشرف جيسے زورآور ڈکٹيٹر کے عہد ظلمت ميں کہيں سے قاضی نہیں آيا، البتہ اس کے کارناموں کو آئينی تحفظ فراہم کرنے کے لئے سترہويں ترميم منظورکرانے ميں اپنی پارليمانی حمايت فراہم کی۔ اس کا خميازہ کوڑے کھانے والی نامعلوم مظلوم لڑکی سميت پوری قوم بھگت رہی ہے۔

  • 4. 20:40 2009-04-08 ,Ajmal Khan :

    اس کو کہتے ہیں اصل جمہوریت، جہاں آپ کا انتخاب پارٹی ارکان کے ووٹوں سے ہوتا ہے۔ میرے خیال میں یہ کسی کے اپنے انتقال سے پہلے اپنی وصیت میں اپنے بیٹے کو نامزد کرنے سے بہتر ہے۔ میں قاضی صاحب کا بڑا مداح ہوں اور میرے لیے یہ ایک افسوس کا دن ہے، اگرچہ میں نہ تو جماعت کا رکن ہوں اور نہ ہی میرا جماعت کی کسی سرگرمی میں حصہ لینے کا ارادہ ہے۔ میں جماعت کا صرف حامی ہوں۔

  • 5. 21:17 2009-04-08 ,shahidaakram :

    حنيف صاحِب کيا واقعی قاضی جا رہا ہے؟ نہيں بھئی قسم کھائيں، يقين نہيں آ رہا!

  • 6. 11:58 2009-04-09 ,Tahir Sanjrani :

    قاضی صاحب پاکستاني سياست کے ايک روشن باب ہيں۔ اس نے ايک بہتر سياسی زندگی گذاری ہے۔

  • 7. 14:19 2009-04-09 ,sana khan :

    قاضی توگيا ليکن شان چھوڑگيا، منور حسن ايکٹنگ ميں تو عامرخان کے بھی استاد نکلے، اتنی روانی سے تو قاضی راہی بھی جھوٹ نہيں بولتے ويسے ان سب کا باپ اداکاری ميں جو ہے وہ ہے فضل الرحمن اکا ريمبواپنا۔۔۔
    کوڑے تو بيچاری نے کھائے ہی ليکن روز جو بيسيوں نيوز چينلز والے ہر دوسرے بندے کو تجزيہ نگار بناکر سازش ،جعلی وڈيو بکتے ہيں وہ زيادہ تکليف دہ ہے، کوڑے سوات ميں لگے ہيں نہ کہ لاہور ميں جہاں لولی وڈ ہے۔

91ȱ iD

91ȱ navigation

91ȱ © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔