اقوالِ بخشو !
میرا یارِ مجذوب احمد بخش جسے ہم سکول کے زمانے سے بخشو بخشو کہتے ہیں۔ اس کی عجیب عادت ہے۔ بال بچوں سے بے نیاز ہے۔ اچانک غائب ہوجاتا ہے اور پھر بغیر بتائے جن کی طرح آدھمکتا ہے۔ جس جس پرانے دوست کو اطلاع ملتی ہے وہ اقوالِ بخشو چننے کے لیے لپکتا ہے۔گھنٹوں گپ رہتی ہے اور بخشو حسبِ معمول اگلے ہفتے پھر ملیں گے کا نعرہ لگا کر مہینوں کے لیے گمشدہ ہوجاتا ہے۔
کل بھی یہی ہوا اور بخشو اپنے نادر نظریات و خیالات سے ہمیں مالا مال کر کے نکل لیا۔ کچھ اقوالِ بخشو آپ کی نذر کرتا ہوں۔
٭ نواز شریف اس وقت واحد قومی سیاستدان ہے جو وزن میں شعر پڑھتا ہے۔
٭ سلمان تاثیر وہ اڑتا تیر ہے جس کا رخ ایوانِ صدر کی طرف ہے۔
٭ رحمان ملک مٹھائی پر بیٹھی مکھی ہے۔
٭ آصف زرداری غیر خاندان سے بیاہ کر لائی گئی وہ بہو ہے جسے پیپلز پارٹی کے خاندانی بوڑھے بوڑھیاں کبھی قبول نہیں کریں گے۔
٭ پیپلز پارٹی کے ڈی این اے میں ڈیتھ وش پروگرامڈ ہے۔
٭ فضل الرحمان پچھلے جنم میں خالہ سرداراں تھے۔ جن کے بارے میں محلے کے بزرگ بتاتے ہیں کہ جنت مکانی اگر کمرے میں اکیلی بھی بیٹھی ہوں تو دیواروں کو لڑوا دیتی تھیں۔
٭ اسفند یار ولی کا اپنے دادا باچا خان کی تعلیمات سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا طالبان کا جمہوریت سے۔
٭ پرویز مشرف کی باتیں چرس کے سوٹے کی طرح ہیں۔ کش لگاتے رہو تو مزا آتا رہتا ہے۔ سگریٹ ختم ہوتے ہی سر بھاری ہوجاتا ہے۔
٭ محمود اچکزئی بلوچستان کی آزادی کی شاہراہ پر رکھا ہوا کنٹینر ہیں۔
٭ اوباما بش کا بوتل بدل بھائی ہے۔
٭ اسرائیل مڈل ایسٹ میں امریکی ٹول پلازہ ہے۔
٭ امریکہ نے چین کو انقلابی مومن سے کاروباری میمن میں تبدیل کر دیا ہے۔
٭ بھارت اس تماشائی کی طرح ہوا میں اڑنے کی کوشش کر رہا ہے جو ابھی ابھی سپر مین دیکھ کر سینما ہال سے باہر نکلا ہو۔۔۔
٭سلم ڈاگ ملینئر کا ہدایت کار اگر دیسی ہوتا تو یہ فلم کارا فلم فیسٹیول سے آگے نا جاسکتی۔
بخشو نے اور بھی نوادرات اگلے ہیں۔ لیکن ان کا تذکرہ پھر سہی۔۔۔۔
تبصرےتبصرہ کریں
واہ جی واہ کيا بات ہے يہ سب تو لاجواب ہے۔
شہباز شریف ایسا عقاب ہے جو بلندیوں کو چھونا چاہتا ہے لیکن پر کٹے ہوئے ہیں۔
لندن ميں چھپے پير صاحب کے بارے ميں بخشو انکل قول لکھنا شايد بھول گئے ہيں يا پھر ان کی ايم کيو ايم سے اندھی محبت جاگ پڑی ہو گی جو انہوں نے پير جی کے بارے ميں ايک بھی قول نہيں لکھا۔ وسعت انکل اپنے بخشو کو بتا ديں کہ غير جانبداری بھی کوئی چيز ہوتی ہے۔
کیا کہنے بخشو کے۔۔۔
باتیں تو بڑی پتے کی کر گیا۔