مرحوم جنرل کی آخری خواہش
سازش کا انجام اگر اتنا المناک نہ ہوتا تو اس میں ہالی وڈ کی فلم کے سارے لوازمات موجود تھے۔
پاکستان کے کمانڈوز کا کمانڈر، ایک طلاق یافتہ عورت سے افیئر، پھر اعلیٰ عہدے سے برخواستگی اور آخر میں دفتر جاتے ہوئے ایک پراسرار قتل۔ اور قتل سے پہلے لکھا جنرل کیانی کو ایک خط جس میں فوج کے دو اعلیٰ جنرلوں پر پھر وہی الزامات جو ساری دنیا پاکستان اور اسکی فوج پر لگا رہی ہے۔
اور یہ سب راز کی باتیں ایک گوری رپورٹر/مصنف کے پاس جو پاکستان کی فوج پر کتاب لکھنے سے پہلے روسی فوج کے ساتھ مورچوں میں وقت گزار کر ایک ایسی ہی کتاب لکھ چکی ہے۔
اس سازش کا تانا بانا تو شاید کبھی نہ کھلے لیکن میجر جنرل فیصل علوی کے آخری خط میں دو باتیں ایسی بھی ہیں جن پر میڈیا نے غور نےنہیں کیا۔
مرحوم جنرل نے کہا کہ انہیں انکی خدمات کے عوض ایک میڈل (ہلال امتیاز دیا جائے) اور انکے رتبے کے مطابق انہیں کسی ادارے میں نوکری بھی دی جائے۔
مرحوم جنرل اپنی عزت بحال کرنے نکلے تھے، زندگی سے بھی گئے۔
تبصرےتبصرہ کریں
بلکل ہالی وڈ کی فلم ’کس کس بينگ بينگ‘ جيسی کہانی ہے بلکہ اينڈ تو بالی وڈ فلم ’مرڈ‘ جيسا ہے! واہ يہ فوجی بندے کی لائف تو چلتی پھرتی فلموں کا انسئا کلوپيڈيا تھی بس کمي لالی وڈ فلم کی لگی۔۔۔
‘خدا جنرل صاحب کو جنت کا دور سے نظارہ کروائے۔ يہ لوگ جب تک حاضر سروس ہوتے ہيں ’سب ٹھيک ھے سے ملک لوٹتے ھيں۔ اور جب انکے نام کے ساتھ (ر) لگ جاتا ھے پھر راز افشاں کرتے ھيں۔۔۔ نتيجہ اپنی زندگی ميں دو مرتبہ ملک کو تباہ کرتے ھيں۔ اور مزے کی بات يہ ھے تمغے بھی مل جاتے ھيں۔
محترم محمد حنيف صاحب، آج آپ نے بہت اوکھا بلاگ لکھا ہے، مہربانی کر کے آسان بلاگ لکھا کريں کہ ٹھنڈ ميں غوطے لگانا بہت اوکھا ہوتا ہے۔ خاکسار اس بلاگ کی وساطت سے آپکو ڈھيروں مبارک باد ديتا ہے کہ مین بُکر پرائز برائے دو ہزار آٹھ کے لیے جن تيرہ فکشن کتابوں کو پہلی سطح پر منتخب کيا گيا ان ميں آپ کا ناول
'A case of exploding mangoes' بھی شامل ہوا۔ آپ کا ناول فدوی کے زير مطالعہ ہے۔ اس ميں ايک ايسے انسان کے قتل کو موضوع بنايا گيا ہے جو حفاظتی بندوبست اور ريڈ الرٹ کے باوجود قتل ہو جاتا ہے اور وہ شخص ہے آمرِزمانہ ضياءالحق۔ آخر ميں محمد حنيف صاحب سے ذاتي طور پر پرارتھنا ہے کہ وہ اپنے اس ناول کا اردو ترجمہ کروانے کا جلد از جلد بندوبست ضرور کريں۔ فدوي کو اس ناول کے بارے ميں لاہور کے ايک مشہور بائيں بازو سے تعلق رکھنے والے ماہانہ ميگزين کے توسط سے معلوم ہوا تھا۔۔۔
بصد معذرت، تھيلے سے يہ بلي برآمد کرنے کا بھی کيا وقت ڈھونڈا ہے، جناب۔۔۔
گويا جنرل صاحب کو تمغہ اور نوکری مل جاتے تو تمام الزامات غلط ہوجاتے۔۔۔ يہ اصول پرستی تھی يا بليک ميلنگ؟
قومے فروختند و چہ ارزاں روختند
غالبآ يہی معراج ہے ہمارے جنرل صاحبان کی سوچ کی۔۔۔
سلام! ہم پاکستانی اس کو بھی امریکہ، اسرائیل اور انڈیا کی خفیہ ایجنسیوں کا کام بتائیں گے اور مانیں گے۔۔۔
خط شائع کریں۔۔۔
سچی بات تو يہ ہے کہ طيارے کی مانند ہے، جسے دہشت گردوں نے ہائی جيک کر ليا ہو اور اپنی من پسند منزل کی جانب رواں دواں ہوں۔ مگر دہشت گرد، خود پائيلٹ کی سيٹ پر قبضہ نہيں جما رہے، کيونکہ وہ جانتے ہيں کہ ايسی صورت ميں، طيارے کو شوٹ ڈاؤن کر ديا جائے گا۔
پاکستانی آرمی ایک مافیا ہے۔ ماضی میں بھی کئی پراسرار اموات ہوئی ہیں، مگر بدلا کچھ بھی نہیں۔