بش غائب مکین حاضر
جمعہ کو ہیلووین کی ڈراؤنی اور خوبصورت رات تھی جس میں چڑیلیں اور پریاں ساتھ ساتھ چلتی تھیں۔ بچے تو تھے ہی فرشتے، ٹرک اینڈ ٹریٹ، ہر اک مرد یا عورت پرفارمنگ آرٹ کا اعلٰی نمونہ بنا ہوا تھا۔
میں گرینچ ولیج میں تھا جہاں ہزاروں لوگ لاکھوں نت نئے ملبوسات میں تھے۔ کئی اوباما، مکین اور سارہ پیلن بنے ہوئے تھے تو کچھ عرب بھی۔ ایک جگہ ٹی شرٹ دیکھی جس پر صدر بش اور اسامہ کی تصویر ایک ساتھ بنی تھی اور لکھا تھا 'فرینڈز فار ایور'۔
سارہ پیلن کی بیٹی برف کی شہزادی بنی اور اوباما اپنی مہم روک کر اپنے بچوں کو کاسٹیوم دلانے شکاگو چلے گئے۔
لیکن نیویارک میں بعض ان ہالووین ہجوموں میں 'اوبامہ اوبامہ اوبامہ!' کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔
آئيووا میں کیلیفورنیا کے گورنر آرنلڈ شیوارزنیگر نے ایک بڑے ہجوم میں جان مکین کا تعارف اتنی بھرپور اداکاری سے کرایا کہ جان مکین کو بھی کہنا پڑا کہ ان کے بارے میں گورنر آرنلڈ نے جو اچھی باتیں کی ہیں انکا خود انہیں پتہ نہیں تھا۔ لیکن یہ ہیلووین نہیں تھی۔
لیکن اس انتخاباتی مہم سے جو چیز نمایاں غائب رہی وہ ہیں صدر بش، جن کی کارگردگی کی منظوری کی ریٹنگ پیو ریسرچ سینٹر کے پولیس کے مطابق اب بائيس فی صد پر پہنچ گئي ہے۔
تبصرےتبصرہ کریں
يہ بخار کب ختم ہوگا امريکی اليکشنز کا، امريکہ ميں تو ہيلوين پر ہی جن بھوت اور چڑيليں نکلتی ہیں، ليکن ہمارے پاکستان ميں چوبيس گھنٹے کھلی رہتی ہيں چڑيليں اور جن بھوت۔ ادھر گھر ميں تو خود تشريف لائی ہے۔۔۔ اندھی چڑيل اپنے ننہے سپولے کے ساتھ اور دوسری چڑيل پرمننٹلی آگئی ہے اپنی چھوٹی بھوتنی سميت۔۔۔ کيا بش کيا اسامہ انکے سامنے سب بيکار ہيں۔۔۔
حسن مجتبی صاحب،
اب کس منہ سے بش صاحب اپنی کارکردگی کی تعريف کرنے آئیں گے؟ اب تو ايسا لگتا ہے کہ يار لوگوں کے منہ چھپانے کے دن آگئے ہيں۔ امريکہ اور دنيا کی معيشت کو ايک عجيب سے معاشی و سلامتی بحران سے دوچار کرنے کے باوجود اگر کوئی جيتنے يا پھر عوامی نمائندگی کا دعوی کرتا ہے تو اسے عقل مند کہاں کہا جائے گا اور جہاں تک ميرا خيال ہے جناب بش کے اتنی عقل تو ہے کہ وہ اپنے اچھے برے کو سمجھ سکيں۔ ہمارے ہاں ايک مثل مشہور ہے ’شريف سے خطا نہيں، کمين سے وفا نہيں‘۔ اب يہاں شريف کون ہے اور کمين کون يہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔۔۔
خيرانديش سجادالحسنين حيدرآبد دکن