بریکنگ پوائینٹ؟
افغانستان اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ ویسے شاید یہ جملہ تو اس کے لیے گزشتہ تیس برسوں سے بولا جا رہا ہے لیکن اس وقت اس کی اہمیت قدرے مختلف ہے۔
یہ وہ وقت ہے جب کسی بھی لڑائی میں فریقین 'بریکنگ پوائنٹ' پر پہنچ جاتے ہیں۔ اس وقت دونوں میں سے جو بھی کھڑا اور مضبوط رہ جاتا ہے وہ بلآخر جیت جاتا ہے۔ افغان حکومت اور اس کے اتحادی ایک طرف جبکہ طالبان اور دیگر عسکریت پسند دوسری جانب اس وقت ڈٹے ہوئے ہیں۔ کرزئی حکومت نے اپنا سا زور لگا کر جو کچھ ترقیاتی کام محدود وسائل میں کر سکنا تھا کیا اور کر رہی ہے۔ دوسری جانب طالبان نے بھی جگہ جگہ حملے کر کے اپنا خوف برقرار رکھا ہوا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کو ناکام دکھانے کی کوشش میں ایک دوسرے کو آنکھوں آنکھوں میں دیکھ رہے ہیں۔
دونوں نے ایک ٹیمپو بنا لیا ہے تاہم خفیہ مذاکرات کا بھی اعتراف ہے۔ اتحادی افواج کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رفتار سے افغان سکیورٹی اور ترقی پر توجہ دی جاتی رہی تو صورتحال میں بہتری میں ایک لمبا عرصہ لگ سکتا ہے۔ اگر اب بین الاقوامی برادری نے زیادہ توجہ دی جو شاید نئی امریکی حکومت کے ارادے بھی ہیں تو حالات پر جلد قابو پایا جاسکتا ہے۔ یہاں سے افغانستان کہاں جائے گا، موجودہ وقت اس وجہ سے اہم ہے۔
تبصرےتبصرہ کریں
آپ کا فرمانہ درست ہے کہ جنگ اگر ايک فيصلہ کن مرحلے میں نہیں تو کم از کم ايک سمت میں ضرور چل پڑی ہے۔
’پاکستان اس وقت ايک نازک دور سے گزر رہا ہے۔۔‘ ہمیں يہ جملہ سنتے چھ دہاياں ہو گئی ہیں۔ آج پہلی بار افغانستان کے بارے ميں سنا کہ وہاں بھی کوئی دور ہے جو نازک ہے!
اس ميں عالمی برادری زيادہ توجہد ديتی نظر نہيں اتی
دوسری اھم چيز لوکل ليڈر شپ کا مظبوط ھونا ھے وھ بھی نا پيد ھے بس علاقائ طاقتوں کی کھچری نظر آرھی ھے