| بلاگز | اگلا بلاگ >>

آمینہ کی خبر کس کس کو سناؤں

مجھے بعض درگاہوں کے بیرونی دروازوں پر ٹنگے اُس بورڑ سے اتنی کوفت ہوتی ہے جن پر لکھا ہوتا ہے "خواتین اور غیر مسلم اندر داخل نہیں ہوسکتے"۔
سنہرے حروف میں لکھے ان الفاظ کو پڑھ کر میں کئی روز تک اپنے آپ کو نہ جانے کیوں کوستی رہتی۔
838[1].jpg

زمانہ اب کافی ترقی کر چکا ہے۔ اب خاتون کا چہرہ کیا۔ اس کے پیچھے نماز بھی پڑھی جاتی ہے۔آمینہ وودود نے اس کی مثال قائم کردی۔ میں آمینہ وودود کی یہ خبر سب سے پہلے اپنے علاقے کے امام صاحب کو سنانا چاہتی ہوں جنہوں نے مجھے بچپن میں جھٹک کر کہا تھا کہ عورت کے امام بننے سے دنیا میں قیامت آجائی گی۔
آمینہ کا امام بننا ٹھیک ہے یا غلط میں کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی اور نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ عورتوں کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ مذہب کا دائرے میں ہے یا تہذیب کا اثر ہے مگر اتنا معلوم ہے کہ زندہ دفن ہونے والی خاتون واراناسی کی ودوا اور بھوت پریت کے سائے میں مار کھانے والی خاتون کو اس خبر سے ذرا تشفی تو ہوگی۔

میں یہ خبر بلوچستان کے اُن مردوں کو بتانا چاہتی ہوں جنہوں نے چند ہفتے قبل خواتین کی بغیر کفن مبینہ تدفین کا رسم رواج کے نام پر دفاع کیا تھا۔
یہ خبر بدایوں کے اُس مزار پر بابا پیر کے پیروکاروں تک پہنچانا چاہتی ہوں جو بھوت پریت کے سائے میں درجنوں عورتوں کو تشدد کر کے اتنا نڈھال کرتے ہیں کہ وہ گھنٹوں بے ہوش پڑھی رہتی ہیں۔ کئی برس یہ منظر دیکھ کر میں آج بھی جاننے سے قاصرہوں کہ جن بھوت کا سایہ زیادہ عورتوں کوکیوں ہوتا ہے اور پیر بابا کے مردوں میں ہنٹر نما چابک کیوں رہتا ہے۔
آمینہ کی یہ خبر دریائے گنگا کے گھاٹ پر ان ودواؤں کو بھی سنانا چاہتی ہوں جو بیوہ ہونے کے بعد بال کاٹ کر سادھوں کے ٹکڑوں پر رہی سہی اپنی سانسیں گذارتی ہیں۔
میرے پاس لمبی لسٹ ہے جن کو میں یہ خبر سنانا چاہتی ہوں تاکہ ان سب کو اندازہ ہوجائے کہ ایک عورت نے خود کو دوسروں سے کیسے ممیز کر دیا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 13:41 2008-10-19 ,asif khan :

    میرے خیال میں آپ کو یہ خبر امریکیوں کو بھی دینی چاہیے تاکہ وہ بھی اپنی خواتین کو صدر کا انتخاب لڑنے کا حق دیں اور وہ سب جو پلے بوائے میگزین کے کور پر تصاویر سائع کرواتی ہیں زندگی میں اپنا جائز مقام جان سکیں۔

    I

  • 2. 13:51 2008-10-19 ,Atif :

    آمینہ کا امام بننا غلط ہے، یہ سراسر غلط ہے۔ یہ بات عورت اور مرد کی نہیں یہ بات اسلام کی ہے۔ قرآن اور حدیث میں جو ہے وہ اسلام ہے۔ یہ سب مغرب والوں کا پراپوگینڈا ہے جو اسلام کو نہیں جانتے۔ اور ہم جیسے اس پر یقن کر بھی لیتے ہیں۔ اسلام میں عورت پر کیا کسی پر بھی ظلم جائز نہیں۔ قتل جایز نہیں۔ جنت عورت کے ہی قدموں تلے ہے۔ اور یہ بھی علماء نے بتایا ہے۔ او کے۔ مسلمانوں کو ان فضول باتوں میں مت الجھائیں۔ اس دور میں تو قرآن کی بھی نعوذ باللہ توہین ہو رہی عورت کا امام بننا کونسی بڑی بات ہے۔ جب نبوت کا دعویٰ کیا جا سکتا ہے تو اور کیا رہ جاتا ہے۔

  • 3. 14:00 2008-10-19 ,Kaleem Ullah :

    بحیثیت مسلمان ہمیں جس مسئلہ کا سامنا ہے وہ یہ ہے کہ مسل امہ کی اسلام سے آگاہی کا ہے۔ نہ ہی ان لوگوں کو جو عورتوں کی تذلیل کرتے ہیں اور نہ ہی خواتین کا وہ طبقہ مرد اور عورت کی برابری کی بات کرتا ہے۔

  • 4. 14:03 2008-10-19 ,Asif :

    اس بلاگ کے پیچھے سوچ یہ ہے کہ آمینہ نے جو کیا وہ درست ہے۔ یہ سوچ بلکل غلط ہے۔ اور بلاگ بے مقصد اور وقت کا ضیاع ہے۔

  • 5. 14:11 2008-10-19 ,Hamid Khan :

    محترم بہن اسلام وحی ہے اور يہ مغرب کی من چاہتوں سے بہت مختلف ايک کامل نظام حيات ہے نيز يہ درگاہوں اور جاہلانہ رسموں کا نام بھی نہيں ہے - شکريہ

  • 6. 14:12 2008-10-19 ,ali fahad :

    میرا خیال ہے آپ غلط ہیں۔

  • 7. 14:27 2008-10-19 ,Fayyaz Ahmad :

    آپ ہر معاملہ میں مذہب کو لے آتی ہو۔ جب اسلام میں حکم نہیں ہے تو اس کو جدید کیوں کرتی ہیں۔ آپ وہ بات کریں جو صحیح ہے۔ عورت کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے میں مانتا ہوں۔ لیکن ہر جگہ عورت ایک جیسی نہیں ہوتی۔ آپ اپنے ذہن میں بٹھا لو عورت کوئی بھی مرد کے برابر نہیں ہوسکتی۔ عورت کا کام ہی مختلف ہے۔ عورت کو عزت اور پناہ دی ہے نہ کہ نام نہاد ماڈرنائزیشن میں آ کر اشتہار بازی کا ذریعہ۔ سو سوچیں اور پھر قلم اٹھائیں۔

  • 8. 14:35 2008-10-19 ,نجيب الرحمان سائکو :

    يہ بی بی سی آجکل مردوں کے دوالے کچھ زيادہ ہی نہيں ہوگيا ہے جو ہر تيسرا بلاگ مردوں کے خلاف لکھا جا رہا ہے----! يا اسکے پيچھے چادر اور چار ديواری کا تقدس پامال کرنے کي سرمايہ دار 'روشن خيالي' کے نام پر سازش کارفرما ہے--! بي بي سي يہ کيوں نہيں بتاتا کہ بابا آدم کو جنت سے نکلوانے والی بھی ايک عورت ہی تھی ---؟ دال ميں کچھ ضرور کالا ہے جو بی بی سی صرف ايک سی ہانکے جا رہا ہے!

  • 9. 14:36 2008-10-19 ,عمر خان :

    نعيمہ احمد مہجور ہماری مسجد کوئی امام نہيں پليز آپ آ کر کچہ دن امام لگ جائيں-

  • 10. 14:37 2008-10-19 ,Naveed Aasim :

    کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ زندہ دفن ہونے والی خاتون، واراناسی کی ودوا اور بھوت پریت کے سائے میں مار کھانے والی خاتون اور وہ ساری لمبی لسٹ جو آپ نے سنبھال کر رکھی ہے ان سب کو یہ خوشخبری بھی سنا دیں کی کسی طرح مغرب کی عورتیں مصنوعی مردانہ اعضا لگوا کرخود کہ دوسروں سے ممیز کر رہی ہیں۔

  • 11. 14:38 2008-10-19 ,mujeeb-ur-rehman :

    عورتوں کے ساتھ نرمی برتنیں کا فرمان رسول ہے۔ جو لوگ عورتوں کے ساتھ ظلم کرتے ہیں کسی بھی قسم کا ۔ لیکن یہ جو آپ لوگ اکور کہتے ہو بی بی سی والے کہ مولوی یہ قانون غلط کہتا یا وہ قانون غلط کہتا ہے۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ قانون نہکسی مولوی کا ہے نہ کسی مرد کا نہ کسی انسان کا یہ نظام اللہ تعالیٰ کا ہے۔ اگر آپ کو اختلاف ہے تو شاید اللہ کے نظام سے ہے۔ اسلام نے تو عورت کو وہ عزت بُشی جو اس سے پہلے نہ ملی نہ کوئی دے سکے گا۔ اگر تم لوگوں کو برطانیہ امریکہ جیسا نظام چاہیے تو تم لوگ ویسے بھی وہاں ہو۔ مادر پدر آزاد قانون تم لوگوں کو مبارک ہو۔ اللہ حافظ۔

  • 12. 14:38 2008-10-19 ,محمد صابر مرزا :

    يھ آپ نے ايک نيا شوشہ جھوڑا ہے ۔

  • 13. 14:42 2008-10-19 ,Hafiz Mujtaba :

    میں آصف خان سے متفق ہوں۔

  • 14. 14:45 2008-10-19 ,اسماء پيرس فرانس :

    بقول سائيکو صاحب کے ہر چيز کا ايک تاريک اور ايک روشن پہلو ہوتا ہے تو يہ جو بلوچستان ميں عورتوں کا قتل اور گنگا کنارے عورتوں کا يہ حال ہوتا ہے اس کا بھی ضرور کوئی روشن پہلو ہو گا جو ميں اور آپ ديکھنے سے قاصر ہيں۔ اب غوطہ لگے تو مرنے والی بيچاريوں کو پتہ چلے کہ اس ميں ان کے ليے ايک روشن پہلو تھا جسے ديکھے بغير وہ قبر ميں جا پہنچيں۔

  • 15. 14:46 2008-10-19 ,zafar hussain :

    آسان لفظوں میں ’آپ ایک جہالت کے کام کا دوسرے جہالت کے کام سے موازنہ کر رہی ہیں‘۔ اللہ آپ کو اسلام کی صحیح تعلیم دے۔ آمین

  • 16. 14:49 2008-10-19 ,KAPADIAS :

    ہمارے دين ميں عورت امام نہيں بن سکتي- اللہ کے احکام کو نہ ماننا اللہ کی نافرمانی ہے يعنی گناہ ہے۔ -

  • 17. 14:56 2008-10-19 ,Hafsa :

    آمینہ کاامام بننا غلط ہے۔ اسلام نے اگر ایسی اجازت دی ہوتی تو حضر عائشہ بھی امام بنتیں۔ ہمیں ان کو دیکھ کر زندگی گزارنی چاہیے۔

  • 18. 15:01 2008-10-19 ,سہارا خانم :

    ہميں اسلام نے جتنی چادر دی ہے اتنے ہی پاؤں پھيلانے چاہيئں۔

  • 19. 15:10 2008-10-19 ,kashif qureshi :

    بي بی اس طرح تو اپ عورت کو پيغمبر کا رتبھ بھی دلوانا چاہتی ہوں گی۔

  • 20. 15:18 2008-10-19 ,Ali, London :

    ہر کسی کو مذہب کی اپنی سمجھ رکھنے کا حق ہے اور يہی کام ہر فرقہ کررہا ہے- دوسروں کی سمجھ سے اختلاف کرنا بھی ہر کسی کا حق ہے- جيو اور جينے دو۔ باقی خدا پے چھوڑو-

  • 21. 15:21 2008-10-19 ,Zaheer Chughtai :

    محترمہ نعيمہ جی آپ کے بلاگ عمومی طور پر بہت ہی اچھے ہوتے ہيں ليکن مجھے آپ کے عورتوں کے حالات پر مرثيے اچھے نہيں لگتے بالخصوص آپ کے قلم سے۔ آپ اس رونے دھونے کے بجائے اپنے قلم کو بہتر موضوعات پر بہت اچھا استعمال کر سکتی ہيں۔ مجھے تو عورت کی حالت زار کا بين بيزارکن لگتا ہے۔

  • 22. 15:53 2008-10-19 ,عديل خاکي :

    اسلام ميں عورتوں کا استحصال کرنا قطعي ناجائز ھے اور

    عورتوں کے لئے جو چند مقامات پر بظاھر استثنائی نظر آتا

    ھے وہ عورتوں کے مفاد ميں ھے۔ مثال کے طور پر

    عورتوں کي گواہي آدھي ہے تو اس مطلب يہ بھي تو ليا

    جاسکتا ھے کہ عورت کي ذمہ داري آدھي ہے اب عورتوں کو

    تو اسلام نے نھيں کہا کہ کما کر مردوں کو کھلائيں بلکہ

    مردوں کو کہا ھے کہ وہ عورتوں کو کھلائيں اور گھر کے کام

    کاج ميں بھي اسلام نے عورتوں پر واجب قرار نھيں ديے بلکہ

    عورت بچوں کو دودھ پلانے تک کا معاوضہ طلب کرسکتي ھے

    ليکن گھر صرف فقھي اصولوں کے تحت نھيں بلکہ اخلاقيات

    اور فقھ کو ساتھ ملا کر ھي چلتے ھیں اب رھي بات عورتوں

    کے استحصال کي کہ جس کي اسلام نے اجازت نہيں دي تو

    يہ شيطانيت ھے اور اسلام مخالف ھے

  • 23. 15:55 2008-10-19 ,نجيب الرحمان سائکو :

    خاکسار محترم آصف صاحب کے تبصرہ سے بالکل متفق ہے- لہذا وقت بہت قيمتی ہے اس سے فائدہ اٹھانے کيلۓ اچھے بلاگ لکھے جائيں مثلآ ہر گھنٹہ بعد لوڈشيڈنگ بارے- ايک تبصرہ بھی نہيں لکھا جاتا کہ بتی چلی جاتی ہے- اف ف ف ---

  • 24. 16:17 2008-10-19 ,ساجداقبال :

    از عمر خان :
    نعيمہ احمد مہجور ہماری مسجد کوئی امام نہيں پليز آپ آ کر کچہ دن امام لگ جائيں۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ہاہاہاہا۔۔۔حد ہوتی ہے یار۔

  • 25. 16:26 2008-10-19 ,z.malik :

    محترمہ نعیمہ صاحبہ۔ اگر عورات کو امام بنانا جاہز ھوتا تو سب سے پہلے یہ
    ‎مقام ہمارے پیارے نبی کی کسی
    بھی زوجہ مبارکہ کو حاصل ہوتا۔ کیونکہ اسلام سے قریب ان سے زیادہ کوئی اور نہیں ہوگا۔ اس طرح دیکھیں کہ کسی بھی مذہب میں یہ عورت کے اس مقام کوہی بھی نہیں مانتا ہے۔
    اسلام میں جو مقام عورت کا ہے وہ کسی اور مذہب میں اتنا بڑا نہیں ہے۔ باقی رہی لوگوں کے فعل کی، تو وہ اسلام سے ہٹ کر سوچتے ہیں۔ عورت حافظہ بن سکتی لیکن امامت نہیں کرسکتی ہے۔ ہمارے ممالک میں عورت جتنی محفوظ ہے اتنی یہاں مغرب میں نہیں۔ عورت کا آذاد گھومنا آذادی نہیں ہوتی۔ عورت کی عزت،حیاۂ سب کچھ ہوتا ہے۔ ہم نے اکـثر دیکھا ہے کہ کسی مسلمان سے غلطی ہو توآپ لوگ اس کو اسلام سے جوڑ دیتے ہیں۔ باقی آمینہ صاحبہ سے عرض ہے کہ اگر پکی مومنہ ہیں تو فورا اللہ سے معافی، توبہ کریں۔ جس کسی نے بھی یہ احمق صلاح دی تھی اس سے دور رہیں۔ اللہ ہم سب کو اپنے دین اسلام پر چلنے کی توفیق دے۔

  • 26. 16:29 2008-10-19 ,iftikhar khan :

    محترمہ نعيمہ سلام- بلوچستان کے قبايلی روايات يا پاکستان ميں خواتين کے ساتھ غير انسانی اور غير اسلامی سلوک کو آپ اسلام اورعورت کی امامت سے کيوں جوڑتی ہيں؟ اسلام نے تو چودہ سو سال پہلے خواتين کو جو حقوق ديے وہ آج کے مہذ ب مغرب ميں آپ کو کہاں نظر آتے ہيں؟ دو دن پہلے ميں يہاں اٹلانٹا ميں سب وے سے کھانا لے رہا تھا توڈيوٹي پر موجود ايک خاتون کو ديکھ کے بہت دکھ ہوا جو 7/8 ماہ کی پريگننٹ تھی اور اس نے 8 گھنٹے کھڑی ہو کے ڈيوٹی کرنی تھي- اسلام نے توبيشتر مشقت والی ذمہ دارياں مردوں کے ذمہ ڈال کر عورت کو باعزت مقام ديا ہے-

  • 27. 16:47 2008-10-19 ,Arshad :

    کیا کوئی مجھے قرآن کا حوالہ دے سکتا ہے کہ کہاں پر عورت کو امامت سے روکا گیا ہے؟

  • 28. 17:41 2008-10-19 ,خورشید آزاد :

    نعیمہ بہن میں بھی یہ خبر برصغیر کے دیہات میں رہنے والی ان کروڑوں عورتوں تک پہنچانا چاہتا ہوں جو مردوں کے لاتوں اور گھونسوں سے نڈھال ہوکربے ہوش ہوجاتی ہیں، اور پھر اپنے مرد کے ٹھڈے سےاسے ہوش آتا ہے اور وہی مرد اس سے اپنا حق لیتا ہے۔ اور جب وہ اپنے ماں باپ سے شکایت کرتی ہے تووہ بھی اسے ہی صبروبرداشت اور گزارہ کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔

    میں یہ خبر ان ہزاروں لاکھوں عورتوں تک پہنچانا چاہتا ہوں جسکا خاوند شادی کےبعد پردیس چلا جاتا ہے اور وہ نوکر بن کر اپنے خاوند کے ماں باپ کی خدمت کرتی ہے خاوند ہر دو سال بعد آکر اس کے گود میں ایک بچہ ڈال دیتا ہے اور خود پردیس میں تین تین چار چار گرلز فرینڈ کے ساتھ رنگ رلیا مناتا ہے۔

    میں یہ خبر کالو کو دینا چاہتا ہوں جسکا رنگ کالا تھا اور اس کے اپنے والدین نے اسے چودہ سال کی عمر میں ایک پچاس سال کے شرابی اور جوئے باز بوڑھے سے بیاہ دیاجس کے ظلم ستم نے اسے سولہ سال کی عمر میں خودکشی پر مجبور کردیا۔

    کہاں تک سنائوں کہاں تک سنو گے؟

    میرا اسلام کے ٹھیکیداروں سے سوال ہے اگر اسلام عورت کو عزت دیتا ہے توہمارے معاشرے میں عورت کے ساتھ ظلم کیوں ہوتا ہے؟

    میرا اسلام کے ٹھیکیداروں سے مطالبہ ہے اگر عورت پر ظلم روک نہیں سکتے تو کم از کم عورت خود اپنے لیے جوکرنا چاہتی ہے اس سے تو اسے مت روکیں۔ اور آخری بات یاد رکھیں عورت عورت ہونے سے پہلے ایک انسان ہے۔

  • 29. 18:01 2008-10-19 ,محمد بلال :

    بھن! میں آپ کہ طرز تخاطب کا بہت فین ہوں لیکن میں اب تک نہیں سمجھ سکا کہ یہ بلاگ آپ نے کس کے لیے اور کیوں لکھا؟ اللہ پاک نے آپ لوگوں کو قلم کی طاقت دی ہے اس کہ ذریعے سے متنازعہ معاملات اچھالنے کے بجائے لوگوں کو مثبت کام پر لگائیں، اب میرا نیچے کا بلاگ ہی دیکھ لیں (جو کہ میں ارشد صاحب کے سوال کے جواب میں لکھ رہا ہوں) کہ آپ کےاس بلاگ سے ایک اور ہی نئی بحث کا آغاز ہونے جارہا ہے جو کہ یقیناً آپ خودبھی نہیں چاہتی ہونگی۔ تو پیاری بہن ایسا بلاگ لکھیں جس کے ذریعے سے مثبت بات عام ہو، اللہ پاک آپ اہل قلم کی مدد و نصرت فرما ئے۔ (آمین)
    جناب ارشد صاحب، آداب۔
    کیا کوئی مجھے یہ حوالہ دے سکتا ہیکہ قرآن کریم میں کہاں نماز کا طریقہ دیا گیا ہے؟
    پانچوں نمازوں کے اوقات کہاں ہیں؟
    غسل کا طریقہ کہاں ہے؟
    یہ سارے جوابات احادیث میں ہیں۔ ہمارے لیے عمل کے اعتبار سے حدیث کا درجہ بھی اتنا ہی ہے جتنا کہ قرآن کریم کا۔ لہذا ایسے سوالات پوجھنا کم عقلی ہے۔
    قرآن کریم میں اللہ پاک نے مردوں کو عورتوں پر حکمران قرار دیا ہے، قرآن کریم نے ہی اس آیت کے ذریعے سے عورتوں کا حق امامت چھینا ہے، اور اس کی تشریح احادیث میں ملتی ہے، بھائی احادیث میں اور پوری حیات نبوی میں ایک بھی موقع نھیں ہے جب کسی عورت نے نماز پڑھائی ہو؟ حالانکہ کئی موقعوں پر مدینہ منورہ میں صرف ضعیف مرد اور عورتیں تھیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتہائی ضعیف صحابی کو(جو کہ کھڑے بھی نہیں ہوسکتے تھے) تو عورتوں کا امیر اور امام مقرر کردیا لیکن عورتوں کو پھر بھی امام نہیں بنایا۔
    قرآن میں تو مردوں کو چار شادیوں کا حق اور عورتوں کو صرف ایک کا حق دیا گیا ہے، اب آپ یہ آواز بھی اٹھائیں کہ یہ ظلم ہے.

  • 30. 18:31 2008-10-19 ,نجيب الرحمان سائکو :

    محترم ارشد صاحب کيا آپ مجھے قرآن کا حوالہ دے سکتے ہيں کہ کہاں پر عورت کو امامت کرنے کی اجازت دی گئی ہے؟

  • 31. 18:56 2008-10-19 ,محمد عاطف :

    بی بی آپ کو ايسے بورڑز پڑھ کر تکليف نہيں ہوتی جن پر لکھا ہوتا ہے کہ ”پاکستانی عورت براُے فروخت ہے” اور اس کے نيچے عافيہ صديقی کی کربناک تصوير ہوتی ہے ؟

  • 32. 19:15 2008-10-19 ,Arshad :

    ڈیر بلال شاید آپ نے میرا سوال ٹھیک سے نہیں پڑھا، جس میں میں نے قرآن میں واضح حوالے کے بارے میں پوچھا ہے۔ میں نے قرآن، حدیث یا کسی تاریخی واقعہ کی آپ کی خالصتاً ذاتی تشریح نہیں پوچھی۔


    .

  • 33. 20:48 2008-10-19 ,sana :

    حد ہوگئ جلن حسد سے بھرے تبصروں کی يہ جو تم سب اتنی ٹيں ٹيں کررہے ہو مشکل سے دو ڈھائ ہی ايسے ہونگے جو پانچ وقت کی نماز وہ بھی امام صاحب کے پيچھے پڑھتے ہونگے ايک پاکستانی ہونے کے ناطے ميں دعوے سے کہتی ہوں کہ ادھر بھی خواتين امام رکھيں عيد کی نماز بھی نہيں پڑھنے والا پانچ وقت کا نمازی ہوجايئگا اور ويسے بھی مقصد نماز پڑھنا ہے چاہے امام آدمی ہويہ عورت آمينہ ودود کو امام سوچ سمجھ تحقيق کے بعد ہی بناگياہے اور نام نہاد خودساختہ دونمبرسائکو دانشور وہ عورت ہم سب کی اماں حوا ہيں کم ازکم ماں کےبارے ميں تبصروں تک تو عزت واحترام دکھايئں

  • 34. 21:44 2008-10-19 ,ڈاکٹر الطاف الحسن :

    ہر معاملے کو کفر کی عينک سے ديکھنے والوں کی خدمت ميں دست بستہ گذارش ہے کہ عورت کوکم ازکم عورتوں کی اما مت سے تو نہيں منع کيا جا سکتا -گويا عورت بھی امامت کے منصب پر فائئز تو ہو سکتی ہے- ايک پيشہ ور فاسد دين سے بے بہرہ جاہل مرد امام کے بمقابل ايک نيک صالح اہل علم خاتون امام بہرحال افضل ہے -

  • 35. 22:07 2008-10-19 ,نعمان :

    اگر کوئی عورت امامت کروانا چاہتی ہے تو وہ عورتوں کی امام بن سکتی ہے۔ ویسے بھی عورتوں پر باجماعت نماز فرض نہیں۔

  • 36. 5:19 2008-10-20 ,عارف حسين :

    دين اسلام دين فطرت ہے عورت کی جو حدود و قيود اسلام نے بتا دی ہين ان سے تجاوز کسی حال مين نہين کيا جا سکتا

  • 37. 7:59 2008-10-20 ,muslim :

    ثنا صاحبہ
    امامت کے معاملے میں جذبات سے نھیں اسلام سے فیصلہ کریں۔
    آپ کی یہ بات کہ

    ايک پاکستانی ہونے کے ناطے ميں دعوے سے کہتی ہوں کہ ادھر بھی خواتين امام رکھيں عيد کی نماز بھی نہيں پڑھنے والا پانچ وقت کا نمازی ہوجايئگا اور ويسے بھی مقصد نماز پڑھنا ہے۔

    شکر ہے آپ نے "جدید" کپڑوں مین امامت کا "حکم" نھین دیا ورنہ "رش" اور بھی بڑھ جاتا۔
    لیکن کیا صرف "رش" بڑھانا ہی مقصود ہے?
    آپ نے کہا کے
    "آمينہ ودود کو امام سوچ سمجھ تحقيق کے بعد ہی بنا گیا ہے "

    ضعیف اور رد کی ھوئی حدیثوں کی بنیاد پرکیے گے فیصلوں کا نام "سوچ" اور "سمجھ" ھے اور آپ ان سے متفق ھین تو پھر
    آپ مصر کی ایک عورت کے اس فتوی کی بھی حامی ھوں گی ان کے مطابق عورت اور مرد ایک ساتھ کام نہین کر سکتے اس مسئلے کا حل اس خاتون کے مطابق یہ ہے کہ عورت اپنے ساتھ کام کرنے والے مرد کو اپنا دودھ پلا دے تو وہ اب اس کی ماں ہے اب وہ ساتھ کام کر سکتے ھین۔ انھوں نے یہ فیصلہ ان تمام حدیثوں کو پس پشت ڈالتے ھوئے صادر کیا کہ رضاعت کا حکم جوانی میں لاگو نھین ھوتا۔
    اس مزحکہ خیز فتوی پر بھی لوگوں نے آواز اٹھائی تھی۔ اور اس مین حسد کا بھی کوئی پہلو نھیں تھا۔ بلکہ آپ کی سوچ کے مطابق یہ فتوی تو مردوں کو بہت پسند آنا چاہیے تھا۔

  • 38. 8:00 2008-10-20 ,محمد بلال :

    یار بی بی سی والے پورے کے پورے تبصرے کو کاٹ دیتے ہیں، جو بات پسندیدہ نہ ہو اس کو کاٹ دیں، میں نے جو بات نا پسندیدہ سمجھی ہے وہ کاٹ کر بھیج رہا ہوں۔ ضرور شائع کریں.
    بھائی راشد، یہ تشریح میری ذاتی نہیں ہے، یہ تشریح حضرات صحابہ کی بھی ہے،تمام فقہاء کی ہے، جو آیت میں نے پیش کی اسی آیت سے ہی تمام فقہاء استدلال کرتے ہیں کہ جب مرد کو فوقیت ہے تو عورت کی مردوں کی امامت جائز نہیں۔ بلکہ صحابہ نے تو اپنی بیویوں کو رسول اللہ کے زمانے کے بعد مسجد میں جانے سے روک دیا تھا کہ اب زمانہ خراب ہوگیا ہے، اگر عورتوں کی امامت جائز ہوتی تو اس وقت کی صحابیات جن سے علم کا بڑا حصہ منتقل ہوا وہ اس حق کو استعمال کرتیں، آپ جس بات کو نہ ماننا چاہیں تو اس کو میری ذاتی تشریح کہ کر جان چھڑا سکتے ہیں۔ چلیے یہ سب میری ذاتی تشریح ہے تو آپ ہی کوئی ایک حوالہ یا آیت بتادیں جس سے عورتوں کی امامت جائز ہوتی ہو۔
    یاد رکھیے عورت کو جو مقام دینا چاہیے تھا اللہ پاک نے وہ مقام دیا نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ، قرآن کریم میں عورت کو مرد کے تابع قرار دیا ہے ہر ہر معاملہ میں یہ حکم ہر ہر معاملے میں ہے، اللہ پاک نے ہی گواہی آدھی رکھی، میراث لڑکے سے کم رکھی، گھر میں بیٹھنے کا حکم دیااپنے آپ کو چھپانے کا حکم دیا، ہاں ان کے حقوق کی پاسداری باقی سب مذاہب سے زیادہ رکھی، جنت صرف ماں کے قدموں کے نیچے ہی رکھی۔اب جن لوگوں نے اس سے بڑھ کر عورتوں کو نوازنا چاہا ان کے معاشروں کا حال ہم سب جانتے ہیں۔ امامت کی صورت میں تو تلاوت کرنی ہی پڑے گی حالانکہ نبی پاک کا واضح حکم ہے کہ عورت گھر میں بھی اتنی اونچی آواز سے تلاوت نہ کرے کہ گلی سے گزرنے والا نامحرم سن لے۔
    پیارے بھائی اگر صرف کامن سینس بھی استعمال کریں تو عورتوں کی امامت ان کے فطری تقاضوں کے خلاف ہے، اللہ پاک نے ان کی بہت سی چیزیں پوشیدہ رکھی ہیں، امامت کی صورت میں وہ سب تمام لوگوں کو پتہ چل جاتا۔ یہ تو اللہ پاک کا احسان ہوا ہے ان پر کہ ان کو نماز میں بھی مردوں کی تضحیک کا نشانہ بننے سے بچالیا، اگر آپ اب بھی اس کو میری تشریح ہی سمجھنے پر بضد ہیں تو میں دعائے خیر کے سوا اور کیا کر سکتا ہوں۔

  • 39. 8:31 2008-10-20 ,محمد بلال :

    ثنا بہن! چلیں آپ ہی وہ تحقیق بتادیں جس کی بنیاد پر امینہ کو امامت سونپی گئی؟
    بہن اللہ کیلیے ایسی بات نہ کیجیے جو آپ کو معلوم نہ ہو، کیا عجیب بات ہے نا کہ جو چیز نبی پاک کے زمانے میں نہیں ہوئی حالانکہ اس زمانے کی عورتوں کی نیکی اور علم پر دو آراء ہو ہی نہیں سکتی وہ اب جدیدیت کے نام پر کی جارہی ہے، آپ سب کو چھوڑیں محترمہ رڈلے جو کہ مسلمان ہوگئی ہیں وہ کم از کم ہماری روشن خیال بہنوں سے اچھی ہیں انہوں نے کچہ عرصہ پہلے قاہرہ میں امینہ ودود پر تنقید کی یہانتک کہ شیخ الازہر پر تنقید کی کہ انہون نے مصافحہ نہ کرنے پر محترمہ رڈلے کو انتہا پسند قرار دیا تھا۔
    مردوں کی جماعت کی امامت عورت نہیں کرسکتی، یہ اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے اس میں کسی بھی عالم کا کسی صحابی کااختلاف نہیں۔ ہاں عورت اگر عورتوں کی نماز میں امام بن جائے تو وہ مکروہ ہے لیکن نماز ہو جائے گی۔ عورت کیلیے تو یہاں تک آسان کیا گیا ہے کہ اس پر کوئی بھی نماز جماعت سے فرض نہیں تو کوئی ان سے پوچھے کہ جو چیز ( یعنی جماعت) آپ پر فرض نہیں تو اس کی امامت کی ضرورت کیوں پیش آگئی؟ صرف اہل باطل کو دکھانے کیلیے کہ ہم روشن خیال ہوگئے ہیں۔ ذرا سوچیے بہن۔ اللہ پاک ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے آمین۔ اب اگر بی بی سی میرا دوبارہ بھیجا ہواپچھلابلاگ بھی شائع کردے تو امید ہیکہ آپ کو سب باتوں کا جواب مل جائے گا۔

91ȱ iD

91ȱ navigation

91ȱ © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔