چپل کہاں ڈھونڈوں؟
الور کے ٹیکسی سٹینڈ پر ہم اے سی گاڑی تلاش کر رہے تھے۔ تقریبا دس برس کا بچہ پالش بکس لے کر سامنے کھڑا ہوا اور بغیر کچھ کہے میری چپل صاف کرنے لگا۔
میں نے اسے روکا تو کہنے لگا ’بی بی جی چپل صاف کرنے دو چند پیسے کماوں گا اور کچھ پیٹ بھروں گا‘
میں نے بیس کا نوٹ اس کو دیا اور اپنی چپل سامنے رکھ دی۔
بچے نے چپل کو دور پھینکا اور نوٹ لے کر کافور ہوگیا۔
میں نے اسے آواز دی ’ چپل صاف نہیں کرو گے‘
وہ ہنس کر کہنے لگا "’بڑی پرانی چپل پہنی ہے، اس سے ہاتھ گندے ہوجائیں گے۔
فی الحال میں اپنی پیٹ پوجا کروں گا
میں ٹیکسی سٹینڈ میں اے سی گاڑی کے بجائے چپل کی تلاش میں لگ گئی۔
تبصرےتبصرہ کریں
محترمہ نعيمہ احمد مہجور صاحبہ ، سلام والتماسِ دعا
جتنا مختصر بلاگ اور اتُنا ہی دلگداز ۔۔۔
پڑھ کر ايسا لگا کہ ۔۔
اتار پھينکوں بدن سے پھٹی پرانی قميص
۔۔ يہ تو بتائيں کہ چپل آپ کو ملی يا نہيں !؟
اپنا اور اپنی چپل کا خيال رکھيۓ گا ۔ اور مجھے دعاؤں ميں ياد رکھيۓ گا
ملتمسِ دعا
سيد رضا
برطانيہ
نعيمہ صاحبہ اسلام وعليکم۔ جتنا آپ سفر کرتی ہيں آپ کی چپل کا واقعی برا حال ہوگا۔ ابھی رات کو ميں آپ کو اردو سروس ميں سن رہا تھا۔ اچھا ہوا کہ وہ چپل چھوڑ کے بھاگ گيا ورنہ تو پاکستان کے مخصوص شہر ميں جوتے بھی محفوظ نہیں رہتے۔ کہاں وہ جو خيرات کی روٹی بھی نہیں ليتے اور کہاں وہ جو روٹی کی خاطر مزدوری چھوڑ کر بھاگ گيا۔ آپ کو بہر حال ثواب مل گيا۔ يقيناناً آپ کا ارادہ اس کی مدد کرنا ہی تھا ورنہ بيس آنوں کے بيس روپے کيوں ديتیں۔
نعيمہ جی جہاں تک راجستان والے الور کی بات ہے ميرے اپنے تجربے کے مطابق وہاں ايسا تو نہيں ہوتا۔ حيرت ہے کہ چپل صاف کرنے والے نے بيس روپے کے نوٹ کو ديکھ کر نہ صرف آپ کی چپل دور پھينک دی بلکہ پيٹ پوجا کے بہانے نو دو گيارہ بھی ہوگيا۔ ويسے آپ نے موضوع کو اچھوتا موڑ ديا ہے۔
اب ہر بوٹ پالش والا، اميتابھ بچن کی ايک پرانی فلم کا وہ خود دار بچہ تو ہونے سے رہا جو بھيک تو درکنار، مزدوري کا پھينکا ہوا سکہ تک نہ اُٹھائے کہ ہاتھ ميں کيوں نہيں ديا گيا۔
دوسری طرف، لکشمي مٹل، امباني ، بجاج اور ٹاٹا کے علاوہ دنيا بھر ميں پھيلي ہوئي بين الاقوامي کاروبار کے اعلٰي ترين دماغوں ميں شمار ہونے والي درجنوں ہستياں اگر سر جوڑ کر مل بيٹھيں اور اپنے ہي ان ادنٰي طبقوں کے لئے بھي بہتري کي کوئی صورت نکال پائيں تو اس سے عظيم الشان کاميابي اور کيا ہوگي۔ آئندہ بيس روپے کا نوٹ چپل پالش کرنے کے بعد ديجيئے گا، پہلے نہيں۔
محترمہ نعيمہ صاحبہ ہمارے يہاں رواج ہے کہ سفر پر نکلتے وقت کچھ خيرات کر ديا جاتا ہے کہ مسافت بخير گزرے۔ شکر کيجيے کہ يہ نيک کام آپ سے چار و ناچار سرزد ہو گيا۔ اميد ہے آپ کا سفر بے خطر گزرا ہوگا۔ دعا گو رہوں گا۔
نعيمہ جی اچھا لگا آپ کا آج کا يہ بلاگ۔ آپ کی چپل کے ساتھ جو ہوا سو ہوا، مجھے تو اس بچے کی معصوميت پر بہت پيار آرہا ہے جو بات اُس نے اپنی بچپن کی معصوميت ميں کہی وہ بھلی لگی کہ بچپن اور معصوميت ايسی ہی باتوں کا تقاضا کرتی ہيں جبکہ اُس کے بچپن نے نا جانے اُس کو کيا کيا دن نہيں دکھائے۔ بہر حال اس بلاگ پر ميرا تبصرہ يہ ہے کہ مختصر ليکن مکمل اور جامع بلاگ ہے مزہ آيا پڑھ کر۔ ويسے آپ کي چپل ملي يا نہيں۔
دعائيں
شاہدہ اکرم
محترمہ نعيمہ مہجور صاحبہ، بلاگز کے ساتھ ساتھ بنجاروں کے بارے ميں آپ کی کھينچی گئی خوبصورت تصاوير يقينی طور پر لائقِ تعريف ہيں اور ايسا گمان ہوتا ہے کہ آپ پروفيشنل فوٹوگرافر بھی ہيں۔ مزيد تصويری جھلکيوں کا انتظار رہے گا۔ کيا ايسا ممکن ہے کہ آپ تصويری بلاگ کا اہتمام کر سکيں، شکريہ۔
خير انديش
سيد رضا
مختصر بلاگ، بچے کی معصومیت، آپ کی ہمدردی۔۔۔ نتیجہ؟ اپنا خیال رکھئے گا۔
جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے
(ساغر صدیقی)
نعیمہ پڑھا اور ہنسی بھی آئی۔ احساس ہوا کہ ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ ہمیں کبھی پیسوں کے لیے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانے پڑے۔ اللہ اس بچے کی ضرورتوں کو پورا کرے۔ اور جناب چلیں اس بچے کی بدولت اپ کو اپنی چپل چینج کرنے کو تو ملی۔