نئے بال، نئی زندگی
کچھ ہفتے پہلے کی سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور بینظیر بھٹو کی لندن میں ملاقات کی تصاویر دیکھیں تو مجھے ایک بار پھر شریف برادران کے گھنے بالوں پر حیرت ہوئی۔
ہمیں تو یہ دونوں بھائی چمکتی ٹنڈ کے ساتھ یاد ہیں کیونکہ جب وہ پاکستانی سیاست میں سرگرم تھے تو ان کی یہیں ’لُک‘ تھی۔
ان کی ’نیو لُک‘ اب تو پرانی ہو چکی ہے لیکن اس بات پر اکثر غور کرتی ہوں کہ ان کے بال لگوانے پر ہمارے لوگوں نے زیادہ کچھ کہا نہیں حالانکہ اگر ان کی جگہ کوئی خاتون سیاستدان اس طرح کا کام کرواتی تو اس پر خوب تنقید کی جاتی۔
سترہ سال پہلے بھی بےنظیر بھٹو کے لباس اور میک اپ پر اتنا تبصرہ ہوتا تھا کہ کوئی حد ہی نہیں۔ یہ بھی کہا جاتا تھا کہ انہوں نے پلاسٹک سرجری کروائی ہے اور اس پر بہت خرچہ کیا ہے۔ یہ ساری باتیں ان کی پاکستانی قیادت کے لیے نا اہلی کی ثبوت کے طور پر کہی جاتی تھیں۔ لیکن جب باری آئی ہمارے شریف برادران کی تو انہوں نے خوب مہنگے قسم کے بال بھی لگوا لیے اور کسی کویہ کوئی خاص برا نہ لگا۔
ان معاملات میں ہم دوہرا معیار اپناتے ہیں۔ مرد کو ہر چیز معاف لیکن عورت جو کرے وہ قابل تنقید ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شریف برادران کے سر پر نہ صرف بال اگادیے گئے ہیں بلکہ اب ان کے بال کالے بھی ہو گئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ سب کو اپنی شکل و صورت بہتر کرنے کا حق ہے لیکن مجھے ان کی بڑھتی ہوئی جوانی کو دیکھ کر کچھ تشویش ہو رہی ہے۔
ان کے ’نیو لُک‘ کے ساتھ ان کا سیلف امیج کیا ہے؟ کیا یہ ہمارے معاشرے اور ماڈرن زندگی کا قصور ہے کہ ہم کالا کولا پر اتنا انحصار کرتے ہیں۔
کالا کولا کے موضوع پر مجھے ہمیشہ اپنے سکول میں اردو کے استاد کا خیال آ جاتا ہے۔ جمیل صاحب ایک بہت اچھے استاد تھے اور نہایت بزرگ شکل کے۔ انکی موچھییں تھیں اور سر پر گھنے بال لیکن یہ زیادہ تر سفید ہو چکے تھے۔ ایک دن وہ اپنے بال اور موچھ سیاہ رنگ کر سکول آگئے۔ دیکھ کر یقین نہیں آرہا تھا ۔ کسی نے کچھ کہا نہیں لیکن اگلے روز دیوار پر کسی نے بڑا بڑا لکھ دیا : جمیل جوان ہو گیا۔
تبصرےتبصرہ کریں
It looks good. Being leaders they must keep trying to be good looking, I like the new look of sharif brothers and wish them good luck for future
ايک بات تو اس سے صاف ہو گئی ہے کہ دونون بھائيون مين کچھ بھی کرنے کا حوصلہ تو موجود ہے ميری رائے مين تو ان کو داد ملنی چاہیے کہ جو وہ کرنا چاہتے ہيں
کسی کی پرواہ کیے بغير کر جاتے ہيں اور ويسے اتنے برے بھی نہين لگ رہے
Mard Kabhi Bura Nahi Hota
I just want to know from Sharif brothers that where did they grow their hairs and how much it cost because it will be useful for other bald people too. Sharif brothers should establish a hospital for hair transplantation if they came again in power.
If some body wants to have hair transplant what is wrong? If people are not making any comments about it,we may think that after 17 years pakistani society is growing up.
hamara muashra dorukha hai.hum loog har cheez mein dohra miar apnaty hein.is waja se bohat peechy hein.
- آپ نے مياں برادران کے بالوں کا تذکرہ کيا ہے - اس جديد ٹيکنالوجی کے پيچھے ميڈيا کا بڑا کردار ہے - مگر يہ بعض اوقات ہم جيسے غريبوں کے ليئے مفيد ثابت نہيں ہوتی - ہمارے چکوال ميں بھی ايک صاحب کو جوان ہونے کا شوق ہوا تو ايک دن موٹر سائيکل پر جا رہے تھے اور ہوا بھی تيز چل رہی تھی کہ ’جوانی اڑ ‘ گئی - بس پھر کيا تھا کہ لوگوں کو ديکھنے کے لئے تماشہ مل گيا - مگر ہمارے مياں برادران نے يقينا’ميٹھا تيز‘ والا کام کيا ہو گا چو نکہ کون سا اپنا ہے - سارا ہم غريبوں کا مال ہے - ان کو يقينا ايسی صورتحال کا سامنا نہيں کرنا پڑے گا۔
nawaz shareef ka haq hay jee ki wo baal ugaayain yaa katain. yeh bilkul zaati muamilaat hain in par bhi tanqeed ho to yeh koi wusat-e-nazar say bilkul aari honay kay mutradif hoga.
محترمہ عنبر خيری صاحبہ ، سلام عرض اور التماسِ دُعا
آپ نے اچھے سوالات اٹھاۓ ہيں ۔۔۔
شريف برادران کا بال اگوانا اور وہ بھی سياہ بال ، اپنی لُک کو جوان کرنے کی ايک کوشش ہے ميں سوچتا ہوں اگر وہ يہ کام دورِ اقتدار ميں کرتے تو شايد چرچا زيادہ ہوتا مگر ايک بات ضرور اچھی ہوتی کہ ان کی سوچ بھی نۓ بالوں کي وجہ سے بدل جاتی جيسے کہ اب بدلی ہے کہ اپنے زبردست سياسی حريف کے ساتھ ايک ہی ميز پر مذاکرات کرتے اور ميثاقوں پر دستخط کرتے نظر آتے ہيں حالانکہ سياستداں قبيلہ ، کھانے کی ميز پر تو ساتھ بيٹھ سکتا ہے مگر گفت وشنيد کے لۓ نہيں ۔
ہم پہ چھوڑا بزرگوں نے اور ہم نے بھی
وہ کل پہ چھوڑ ديا ہے جو کام آج کرنا تھا
آپ نے ہمارے معاشرے کے مردوزں کے حوالے سے دوہرے معيار کی بہت ہی سچی بات کی۔ مردوں کے معاشرے ميں عورت کيوں باعثِ تنقيد ہے جبکہ ۔۔۔ وُجودِ زن سے ہے تصويرِ کائنات ميں رنگ ۔
اس دعا کہ ساتھ کہ خدا جميل صاحب کو اور جوان کرے ، اجازت چاہوں گا ، ميری جلد شفايابی کی دعا فرما دييجۓ گا ۔
ملتمسِ دُعا
سيد رضا
برطانيہ
خدا گنجے کو ناخن نہ دے نوازشريف اب دوبارہ وہ ناخن حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہيں کہ وہ عوام کو نوچ سکيں
عنبر خيری صاحبہ سب سے دلچسپ بات تو مجھے آپ کے اسکول کی لگی ورنہ شرےف برادران کی شرافت سياست اور ميک کا جہاں تک ميرا خيال ہے ہم سے لينا دينا کچھ نہيں ہے ويسے آپ نے خوب پکڑی ورنہ شايد ہی کسی نے اس جانب توجہ دی ہو اور خدايا اب چمکتی ہوئی ٹنڈ کا مزيد تذکرہ نہ کريںورنہ پھر جنرل صاحب کو انہيں ملک سے باہر ہی روکے رکھنے ايک اور دلچسپ بہانہ مل جائےگا-
خير انديش ۔سجاد الحسنين۔-حيدرآباد
عنبر خيری صاحبہ سب سے دلچسپ بات تو مجھے آپ کے اسکول کی لگی ورنہ شريف برادران کی شرافت سياست اور ميک اپ کا جہاں تک ميرا خيال ہے ہم سے لينا دينا کچھ نہيں ہے ويسے آپ نے خوب پکڑی ورنہ شايد ہی کسی نے اس جانب توجہ دی ہو اور خدايا اب چمکتی ہوئی ٹنڈ کا مزيد تذکرہ نہ کريں ورنہ پھر جنرل صاحب کو انہيں ملک سے باہر ہی روکے رکھنےکا ايک اور دلچسپ بہانہ مل جائےگا-
خير انديش۔سجاد الحسنين،حيدرآباددکن
آپ کُچھ بھی کہيں، چھوٹے مياں صاحب ہيں بہت خوش ذوق اور جامہ زيب - ان کےنفيس سُوٹوں کي طرح، ٹرانسپلانٹ شُدہ سفيدي مائل بال بھي بُہت موزُوں لگتےہيں -اور صرف سر کے بال ہي کيُوں؟ تندرستی اور جاذبيت کي بقا کے لۓ بشمول پلاسٹک سرجري، حسب استطاعت، کوئي بھي مُمکنہ محفوظ مُتبادل کيوں نہيں؟
ڈھلتےشباب ميں تندرستی اور جاذبيت کی بقا کے لۓ لذت طعام و دہن سميت جو قُربانياں اور ضبط نفس برقرار رکھنا پڑتا ہے ، اُس پرکاربند ہر مرد اور خاتُون قابل ستائش و احترام ہے خواہ وہ بينظير بھُٹو صاحبہ ہوں، شريف برادران ... يا ايک حاليہ سروے کے مُطابق، عہد شباب کو خيرباد کہہ رہے مردوں کي اکثريت کے پسنديدہ رول ماڈل... جارج کلُوني
Whatever is the look of Mian Nawaz Sharif, we love him. For he was the first person who really made drastic changes in our system. I still remember how he initiated all the projects when first elected to power in 1990, at that time Pakistan was all set to start for a better future. In fact India copied all of his policies, only difference is that they have implemented it but we are still playing the musical-chair game. Civil and uniformed bureaucracy cannot allow anyone to even think for the betterment of masses, that’s why Sharif family is in exile and we have to see, all the time, all those corrupt, unpopular and unelected faces that have done nothing but to tarnish the image of our beloved country.
عنبر جی عيد کا قصہ تو قصہء پارينہ ہوا ايسے ہی اب شريف برادران کی اس نئ والی لُک کا قصہ بھی پُرانا ہو گيا اور واقعی ميں آپ کی اس بات سے اتفاق کروں گی کہ لوگوں نے اُن کے اس نۓ رُوپ کا کوئی خاص نوٹس نہيں ليا ميں نے لندن جاتے وقت دبئی ائر پورٹ پر جب يہ چھب ديکھی تھی تو ايک دم بہت حيرت زدہ ہُوئی تھی ليکن کچھ عجيب اس لۓ نہيں محسوس کيا تھا کہ سوچا سعودی عرب ميں بے چارے فارغ بيٹھے ہوں گے تو سوچا ہو گا اس فارغ البالی سے ہی نجات حاصل کر لی جائے اور ديکھ ليں بالوں اور وہ بھی کالے والے بالوں نے جاتی جوانی کی بہار کو کُچھ تو لوٹا ہی ديا کہ
ذرا عُمر رفتہ کو آواز دينا
والی کيفيّت دِکھائی دے رہی ہے، رہی يہ بات کہ لوگ باگ ہر بات ميں عورت اور مرد کی تفريق روا رکھتے ہيں تو کيا کريں بہنا خواہ ہم کُچھ بھی کہيں يہ معاشرہ ہے ہی مردوں کا وہ کُچھ بھی کريں جائز ہے توپ کے مُنہ کا سامنا کرنے کے لۓ خواتين جو ہيں کبھی ميک اپ اور کبھی لباس مشقِ ستم کا نشانہ بنا ہوتا ہے خير ہے کوئ بات نہيں کر ليں وہ بھی جو کرنا چاہتے ہيں جو خواتين کی مرضی ہوتی ہے وہ کرتی ہيں ويسے آپس کی بات ہے اچھا لگنا ہر ايک کو پسند ہوتا ہے اور سب کا حق بھی ہوتا ہے اس ميں شور شرابہ ڈالنے والی ايسی کوئ بات ہو نی تو نہيں چاہيۓ آخر ہم لوگوں يعنی خواتين کے لوازمات کوئ کم تھوڑی ہوتے ہيں ،مہندي،چوڑياں،گوٹے کناری زيورات اور نا جانے کيا کُچھ اور يہ حضرات اپنی شادی پر بھی صرف کُلاہ يا سُوٹ اور بس ہاں اب ذرا ان حضرات کے بھی ميک اپ کازمانہ آ گيا ہے بھئ آخر بدلتی دُنيا کے کُچھ تو تقاضے ہوتے ہيں ان کو بھی خوش ہونے کا حق دے ہی ديتے ہيں کيا خيال ہے پھر؟
mujjey to nawaz aur shahbaz rangeeley aur munawar zareef kee yad dela rahien hein. in ko syasat se kia lena dena yeh log ja ke show biz mein kaam karien. ya baal lagane aur kala kola waley in ko ishtehar mien bulaeen. wese bhee panch saal is shughul mien nikal jaen gey.
abh Tehmina durrani ke saath shadi ker ke Shahbaz Sharif sahab kuch to jawan nazar ane ki koshish kerrein ge.
کيا لاجواب موضوع چنا ہے آپ نے شريف برادران تو خير سے نوجوان ہو گئے خدا بھلا کرے مشرف صاحب کا نہ وہ انکو جلاوطن کرتے نہ يہ جوان ہوتے کيا راس آئی انکو جلاوطنی واہ واہ اب پھر تياری کر رہے ہيں وطن جانے کی ارے ارے واپسی سے پھر بڑھاپا شروع ہو جائے گا۔واپسی کا ارادہ ترک کر ديں تو بہتر ہے جانے ديں واپس محترمہ بےنظير بھٹو کو اور ساتھ کر ديں محترمہ کلثوم شريف کو
اچھی تحرير ہے-مياں صاحب اگر موسيقار ہوتے تو شايد کسی کے غزل چھيڑنے پر سازوں سے عمر رفتہ کو آواز دے ليتے ليکن بی بی نے ميثاق جمہوريت کی ايسی غزل چھيڑی ہے کہ بال لگوائے بنا عمر رفتہ کو آواز دينا ممکن نہ تھا-
بينظير کی پلاسٹک سرجری اگر ان کو قيادت کے ليے نا اہل قرار دينے کی وجہ بنی تو فتوی بازوں نے ان کو ووٹ دينے والوں کو جنت کے ليے نا اہل قرار دے ڈالا- اس ليے متاثرين پلاسٹک سرجری ميں مرد بھی شامل ہيں-
ويسے پلاسٹک سرجری اور بال لگوانے کے بعد بينظير اور نواز شريف جب ون ٹو ون ملاقات کرتے ہيں تو يہ شعر ياد آتا ہے
باہم شب وصال غلط فہمياں ہوئيں
مجھ کو پری کا شبہ ہوا ان کو بھوت کا-
ارے آپ سب ان کے ظاہری حسن کو ديکھ رہے ہيں اور اس پر کسی نے غور نہیں کيا کے دونوں بھاہيوں ميں کتنی مفاہمت اور محبت ہے کہ جس راہ پر ايک گيا اس پر ہی دوسرے نے قدم بڑھائے۔ شاباش شريف برادران۔ يوں ہی اتفاق سے رہنا
Its their right. Their look is whatever ever but it's a fact that "They are really made in Pakistan"
Hello
I don't care what Sahrif brothers did, i like your style of writing, i do appritiate it...it is comic syle of writing. it brings smile on my face the way you wrote it...hope you contnue writing like this.
صُوفی جاويد سندھی صاحب کاحق اظہار راۓ ہےکہ کسي کورنگیلا بناديں يا ُمنررظريف ... ليکن بحثيت وزيراعلٰي پنجاب ، چھوٹےمياں صاحب جوکام کرگۓ ہيں ، دُنيا آج بھی ياد رکھےہوۓ ہے - باقی ... ہر کوئی ذوالفقارعلی بھُٹوتونہيں ہوسکتا ليکن ذاتي پسند ناپسند سےبُلند ہو کر ، کسي کوصرف اُس کي کارکردگی پر پرکھنا ، کيا زيادہ مُناسب نہيں ہوگا ؟
We are facing a very serious situation at the moment now we can understand the reason of east Pakistan seperation maybe did the same what they did in Bajour yesterday, They-- with or without hair --are better then the prsesent rulers what so ever they are, they must come back and save us out all those who are out of country otherwise it will be too late so now or never. You are our desired leaders
کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا پڑتا ہے۔ مجھے ان سے یہی توقع تھی۔