میں نازنیں سہی
مشرق میں اگر کوئی مرد تحمل مزاج ہونے کا دعوی کرے تو اسکی تحمل مزاجی پرکھنے کے لئے ایک تیر بہدف فارمولا موجود ہے۔
آپ اسے کسی بات پر نامرد ہونے کا طعنہ دے دیں۔ پہلے اس کا رنگ تبدیل ہوگا، پھر وہ خود کو یقین اور بے یقینی کے درمیان محسوس کرے گا اور پھر اس کے منہ سے جھاگ نکلنے شروع ہوجائیں گے۔ بس ہوگئی مردانگی چیک، اور اگر یہ بات کسی خاتون کے منہ سے نکل جائے تو کیا کہنے۔
اردو، ہندی، فارسی، عربی اور ان سے جڑی دیگر زبانوں میں مردانگی سے متعلق جتنے طعنے اور محاورے پڑھنے اور سننے کو ملتے ہیں شاید ہی کسی اور زبان میں پائے جاتے ہوں۔ کیونکہ یہ زبانیں جس سماجی پس منظر کی نمائندگی کرتی ہیں وہاں کے مردانہ لسانی نظام میں بیشتر گفتگو اعضا رئیسہ و خبیثہ کے افعالی مدار میں گھومتی ہے۔
شام کے صدر بشارالاسد نے پچھلے ہفتے اپنی تقریر میں کہا کہ لبنان کی جنگ نے یہ راز بھی فاش کر دیا ہے کہ اس علاقے میں کون کون ہاف مین ہے۔ اگرچہ انہوں نے کسی ملک یا شخصیت کا نام نہیں لیا لیکن کویت اور سعودی عرب کے حکام نے شامی صدر کے اس ریمارک کو گھٹیا قرار دے کر مسترد کر دیا اور مصر اور اردن کے سرکاری میڈیا نے بشارالاسد کو چیلنج کردیا کہ آخر وہ کتنا مرد ہے جو سامنے آنے کی بجائے حزب اللہ کے پیچھے چھپتا پھر رہا ہے۔
مصر اور اردن کے سرکاری میڈیا کا ردِ عمل اس لئے سمجھ میں آتا ہے کیونکہ یہی دو عرب ممالک ہیں جن کے سفیر تل ابیب میں رہتے ہیں اور اس دوران میں بھی وہیں رہے۔
مشرقی لسانی نظام کے برعکس مغربی زبانوں میں مردانگی یا نامردی غالباً کوئی اتنا بڑا ایشو نہیں ہے۔ تبھی تو ہسپانوی زبان بولنے والے ملک وینزویلا نے بغیر کسی کے کہے سنے اپنا سفیر احتجاجاً اسرائیل سے واپس بلوالیا۔ ویسے بھی مردانہ قوت ثابت کرنے کے لئے ڈھول تاشے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مجھے لگتا ہے کہ ہیوگو شاویز کی نگاہ سے اس مفہوم کا شعر ضرور گزرا ہوگا۔
گر نازنیں کہے سے برا مانتے ہیں آپ
مجھ پر نگاہ کیجیے، میں نازنیں سہی
تبصرےتبصرہ کریں
Wussat bhai, aap nay har dafa ki tarah aik zabardast andaz ka blog likha hay. Middle East ki jang main muslim hukumranon ka haal daikh kar Allama Iqbal ki Shikwa aur Jawab-e-Shikwa yaad aati hain. Kiya khoob kaha ta keh: Tum musulman ho? yea andaz-e-musulmani hai
Wusat sahab aap ne to tahelka machadia. itne nazuk mauzoo ko jis rawani se aap ne lebnon aur arab mulkon ki diplomacy se joda hai woh to aap hi ka kamaal hai.
I have always been a fan of Wusat Ullah, because of his out spoken personality. I agree with the formula of judging a man . I have something to add in this. The rulers of all the Muslim countries are beyond doubt "Marads" because they are really strong in a sense that they don't care for the people they rule. They leave any thing behind such as humanity, Integrety, self respect if nothing go in their favor. On top they stand behind what they say " True or False" It is not a play of women. They are real "Mards"
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہيرے کا جگر
مرد نادان پہ کلام نرم و نازک بے اثر
جناب وسعت اللہ خان صاحب ، آداب ۔۔۔
آپ کا بلاگ پڑھتے ہوئے مجھے اپنے پری ميڈيکل کے پہلے سال کا پہلا دن ياد آگيا جب ميں نے اپنے کالج جو کہ کراچي کا انتہائی اعلٰی اور تہذيب يافتہ کالج ہے، کی اندرونی ديوار پر لکھا ديکھا تھا کہ ۔۔ ڈی جے کے طلبہ نا مرد نہيں ہيں ۔۔۔ميں نے اپنے دوست سے پوچھا اس کا کيا مطلب ہے ؟ اس نے کہا کچھ نہيں۔
اس قدر مشکل بات کو آپ نے اس قدر آسان لفظوں ميں بيان فرمايا ہے کہ بس ۔۔ خاص طور سے اس بات کو تو انتہائی شائستگی سے کہا گيا اور ايک ڈاکٹر کی حيثيت سے اس کی سادگی مگر گہرائی نے مجھے بہت کچھ سمجھا ديا ۔۔ وہ بات يہ ہے ’اردو، ہندی، فارسی، عربي اور ان جيسی ديگر زبانوں ميں مردانگی سے متعلق جتنے طعنے اور محاورے پڑھنے اور سننے کو ملتے ہيں شايد ہی کسی اور زبان میں پائے جاتے ہوں۔ کیونکہ یہ زبانیں جس سماجی پس منظر کی نمائندگی کرتی ہیں وہاں کے مردانہ لسانی نظام میں بیشتر گفتگو اعضا رئیسہ و خبیثہ کے افعالی مدار میں گھومتی ہے‘۔ يہ پڑھ کر مجھے غالب کا يہ شعر ياد آگيا کہ :
کس منہ سے شکر کيجيئے ، اس لطفِ خاص کا
پرسش ہے اور پائے سخن درمياں نہيں
اپنا بہت خيال رکھيئے گا ۔۔
خير انديش
سيد رضا
برطانيہ
ميرے خيال ميں تو کچھ معاملات ايسے ہوتے ہيں جن ميں فرق کچھ ايسا خاص نہيں ہوتا بس بات نيت کی ہوتی ہے، اور اس سب ميں کسی مردانگی کا کوئی ذکر نہيں بس بندے کو بے شرم ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اب يہی بات بڑھ کر بندے سے شہر، شہر سے ملک او رملک کے بعد پھر دنيا پر حاوی ہو جاتی ہے۔ ليکن آج دنيا نے جو کروٹ بدلی ہے اس ميں زيادہ تر لوگ وہی شامل ہيں جو صرف اپنے مفاد کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہيں مطلب صرف يہی کہ ہم اور ہماری گردن محفوظ رہے ہمارا گھر تو کسی آفت کا شکار نہيں ہے نا، بس پھر کوئی مسئلہ نہيں۔ ہمارے بچے، ہمارا گھر، ہمارا ملک انہيں کچھ نہيں ہونا چاہيئے۔ مصر اور اُردن نے جو کچھ کيا ان کے نزديک وہی درست رہا ہو گا ليکن بشارالاسد نے جو کچھ کہا وہ يقيناً ہم سب کے دل کی آواز ہے کہ مسلمان ہونے کے ناطے ہم اس بات پر يقين رکھتے ہيں کہ جسم کے ايک حصے ميں تکليف ہو تو پورا جسم اُس تکليف کو محسوس کرتا ہے ليکن آج مسلم دنيا کی طرف سے جو ردعمل سامنے آيا ہے وہ کچھ اس قدر مايوس کُن اور تکليف دہ ہے کہ يہ سمجھ ميں نہيں آتا کہ ہم مسلمان نہيں رہے يا اچھے مسلمان نہيں رہے يا ہم صرف اپنے متعلق بہت زيادہ سوچتے ہيں۔ اچھی بات ہے اپنے لئے سوچنا کہ جو کوئی اپنے لئے اپنے مستقبل کے لئے نہيں سوچتا وہ بالکل غلط کرتا ہے۔ ليکن کچھ معاملات يقيناً ايسے ہوتے ہيں جہاں آپ کو خود سے اُوپر اُٹھ کر سوچنا ہوتا ہے پھر وہاں کوئی ہمارا تمہارا نہيں رہتا۔ میں اور تو کا فرق مٹ جاتا ہے اور رہتا ہے تو صرف يہ کہ سامنے والے کو ہماري ذات سے کوئی تکليف نا پہنچے۔ ليکن شايد آج دنيا کے حالات ميں تبديلياں اتنی تيزی سے آ رہی ہيں کہ يہ سب باتيں ثانوی حيثيت اختيار کر گئی ہيں۔ سو ايسے ميں اکثر کسی کی دُم پاؤں کے نيچے آ ہی جاتی ہے تو ايسي صورت ميں آواز تو نکلے گی ہی نا۔ ديکھ ليں ميں نے بھی کسی کا نام mention نہيں کيا آ پ خود بھی تو کافی سمجھ دار ہيں اور رہی بات ہيوگوشاويز کی تو حضور
آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کريں
ہم اگر عرض کريں گے تو شکايت ہو گی
تھوڑا تو نہيں ہے پھر بھی کہوں گی کہ تھوڑے کہے کو وہی سمجھيں جو ميں کہنا چاہتی ہوں کيونکہ بعض اوقات ان کہی وہ کام کر جاتی ہے جو کہی کام نہيں کرتی۔
دعائيں
شاہدہ اکرم
Wusatullah Khan Excellent!
اس بلاگ پہ تو غالباً صرف مرد حضرات ہی تبصرہ کر پا ئنگے۔ مصر اور اُردن کا ميڈيا بھلے بشار الاسد کو حزب اللہ کے پيچھے چھپنے کا طعنہ ديتا رہے، ايک بات بالکل يقينی ہے اور وہ يہ کہ ويتنام سے ليکر عراق اور حزب اللہ تک، امريکہ نے آج تک جس سے بھی ٹکر لی وہ مرد کا بچہ نکلا۔ اب يہ بات ساری دنيا جانتی ہے کہ اردن اور مصر يا ايران و شام ميں سے امريکہ کِس سے بھڑنے کے لئے بےتاب ہے اور اس حساب سے مردانگی کِس کی ثابت ہو رہی ہے ؟
لووسعت بھائی بلی تھيلی سے نکل ائي _جسطرح سےجنرل ضياء کےناظم نماز، پرنمازی کے باوضو ہونے کی بھی تصديق لازم ہوا کرتی تھی اس طرح اب اپ پر بھی شا می صدر کےساتھ مل کرمرد/نامرد/نيم مردکی تصدق کرکےخبرنگاری کرنی پڑيگي!
Thats what we need to learn from Vanezuela.A very good opprtunity to learn and improve, how to act and react for the right cause and issue.
Baat to such hay
pur baat hay ruswai ki
Mein Saudia Riyadh main rehta hon. Yahan ke badey molvi sahib ne fatwa dia thaa kay keh Hizbullah ke liye dua bhi nahin kerna kiyon kay woh Shia hain . Main soochnay laga kay wah bhae wah kay muslim kay again kitna orgnized or united enemy " Amerca and Israeel " hain aur musalmanon ki sooch dekho. Phir mujay Iqbal ka shair yaad aa gaya.
Firka bandee hay kaheen or kaheen zatain hain kya zamanay main panapnay kee yahee batain hain
thats why the Arab and Muslim countries always have a passive (if not aggressive) approach ...
وسعت، بہت ہوگئی بیروت اور مشرق وسطی کے مسائل پر رپورٹنگ اور بلاگنگ ۔۔۔ اب آپ واپس آجائیں تا کہ بی بی سی کے سامعین اور قارئین کو مقامی مسائل، حالات اور واقعیات پر بھی کھری کھری سننے اور پڑھنے کو ملیں۔
Arab mulko ko to ghussa aye ga hi aakhir sham ke sadar ne impotent jo keh diya or kafi important baat bhi ker hi di, venezuela ager musalman or arab mulk hota to kabhi apna banda na bula leta Israel se , ye arab sheikh kab uthenge shayad tab jab saaray ka saara oil khatum ho jaye ga. Allah hi rehem kare
بابر سلطان صاحب آپ کا کہنا درست تھا مگر شاہدہ آنٹی نے اس موضوع پر بھي ايک بار پھر لفظوں کے ڈھير لگا ديۓ ۔
تحرير تو اچھوتی ہے مگر ميں سمجھتا ہوں کہ جتنی تحمل مزاجی پاکستانی مردوں ميں ہے شايد ہی دنيا ميں کہيں نظر آئے گي۔ اگر پيمانہ يہی ہے تحمل مزاجی جاننے کا تو خيبر سے کراچی تک ديواروں پر مردانہ کمزوری کے جتنے اشتہار ہمارا منہ چڑاتے ہيں اتنے آپ کسی اور ملک ميں لگا کر ديکھيں۔ شايد اس قوم کے مرد کب کے ان اشتہاروں کو ہٹا چکے ہوتے۔ يہ ہم ہی ہيں جو صبر شکر کر کے بيٹھے ہوئے ہيں۔ اس بات کا آپ نے سياست سے بڑی خوبصورتی سے ٹانکہ لگايا ہے۔ عربوں کے قوانين سے جو واقف ہيں وہ بخوبی جانتے ہيں کہ جس کے شناختی کارڈ پر مرد لکھا ہو وہ مرد ہی ہوتا ہے اس کا امتحان لينے کی ضرورت نہيں۔ ہاں اگر غلطی سے عورت لکھا جائے تو پھر اس کو عورت ہی سمجھا جائے گا بھلے وہ ساری عمر اسرائيل سے لڑتا رہے۔
ديکھا جزبے ميں اکروسعت Ltdکااجراکرگۓ اب ہاتھ ميں مسطرلۓ مردانگی کی ريڈنگ کرتے رہۓشامی صدر کوتومرد،نامرد=عورت کی تميز امتياز فرق Discriminationورثےميں ملی ہے اپ کاہے کو انکی ڈفلی بجاتے پھريں؟